13 جولائی ، 2020
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھرنے بطور انڈیپنڈنٹ ایڈجیوڈیکٹرعمر اکمل کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھرنے نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں ہونے والی سماعت میں دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھرکی جانب سے فیصلہ سنانے تک پی سی بی اس معاملے پرمزید تبصرہ نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت عمر اکمل کو دو مختلف اوقات میں کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر تین سال کی پابندی کی سزا سنائی تھی جسے عمر اکمل نے چیلنج کیا تھا۔
20 فروری کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت عمر اکمل کو فوری طور پر معطل کر دیا تھا اور اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے جاری تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔
اس معطلی کی وجہ سے عمر اکمل پاکستان سپر لیگ 5 میں بھی حصہ نہیں لے سکے تھے۔
بعدازاں یہ خبریں سامنے آئیں کہ عمر اکمل کو بکی نے میچ فکسنگ کی پیشکش کی تاہم وہ اس کی اطلاع بروقت پی سی بی کو دینے میں ناکام رہے۔
اس کے بعد عمر اکمل کے فون کا ڈیٹا پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اینٹی کرپشن یونٹ نے اپنے پاس رکھ لیا اور عمر اکمل کو طلب کرکے ان کے دونوں فونز قبضے میں لے لیے۔
ریکارڈ کے مطابق پی ایس ایل 2020سے پہلے بکی نے عمر اکمل سے رابطہ کیا اور انہیں فکسنگ کی پیشکش کی۔
ان ٹھوس شواہد کے ہاتھ لگنے کے بعد پی سی بی نے کارروائی کی اور پھر عمرل اکمل نے بھی بکی سے رابطہ ہونے کا اعتراف کیا تاہم پی سی بی یا ٹیم منیجمنٹ کو بروقت آگاہ نہ کرنے پر ان کی معطلی برقرار رکھی گئی۔
20 مارچ کو کرکٹر عمر اکمل پر اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کی فردجرم عائد کی گئی اور عمر اکمل کو 31 مارچ تک جواب داخل کرنے کی مہلت دی گئی۔
ٹیسٹ کرکٹر کو اینٹی کرپشن کوڈ 4.2.2 کے تحت چارج کیا گیا اور ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے دو بار قانون کی خلاف ورزی کی۔
پی سی بی انٹی کرپشن کوڈ کا آرٹیکل 4.2.2 کسی بھی فرد کی جانب سے کرپشن کی پیشکش کے بارے میں پی سی بی ویجیلنس اینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو آگاہ نہ کرنا ہے۔