14 جولائی ، 2020
بحرین ائیرلائنز نے بھی جعلی لائسنس کا اسکینڈل سامنے آنے پر پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا۔
بحرین سی اے اے کی جانب سے پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کو خط لکھا گیا ہے جس میں پائلٹس کےلائسنس کی تصدیق اور تحقیقات کرنے کو کہا گیا ہے۔
بحرین سی اے اے کے خط میں کہا گیا ہے کہ پائلٹ چوہدری غفور ثاقب، پائلٹ محمد مبشر خان اور ملک عمران الطاف کے لائسنس کی تصدیق کی جائے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ 5 پاکستانی انجینئرز کے لائسنس کی بھی تصدیق کرکے رپورٹ دی جائے، فلائٹ انجینئرز میں جاوید اقبال ملک، محمد جنید خان، دانش افضل، عرفان فیروز اور محمد شاہد امرون شامل ہیں۔
بحرین کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پاکستان کو فوری طور پر تحقیقات کرکے رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب ڈی جی سول ایوی ایشن پاکستان نے تینوں پائلٹس اور 5 انجینئرز سے متعلق تحقیقات شروع کردی ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزارت ہوابازی نے 262 مشکوک پائلٹس کی فہرست جاری کی تھی، اس حوالے سے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ 148 مشکوک لائسنس کی فہرست پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز ( پی آئی اے) کو بھجوادی گئی اور انہیں ہوابازی سے روک دیا گیا ہے، دیگر مشکوک لائسنس والے پائلٹس 100 سےزائد ہیں، ان کی تفصیلات بھی سول ایوی ایشن ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی ہے۔
غلام سرورخان کا کہنا تھاکہ پی آئی اے میں 28 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ثابت ہوچکی ہیں، حالیہ دنوں میں 4 گھوسٹ پائلٹس فارغ کیے ہیں۔
اس کے بعد گزشتہ دنوں ویت نام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی مشتبہ لائسنس کی اطلاعات کے بعد تمام پاکستانی پائلٹس گراؤنڈ کردیے تھے۔
ویت نام کے ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ ویت نام کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 27 پاکستانی پائلٹوں کو لائسنس دیا تھا، جن میں سے 12 کام کررہے تھے جب کہ 15 کے معاہدے ختم ہو چکے تھے یا وہ کورونا کے باعث کام نہیں کر رہے تھے۔
اس کے علاوہ گزشتہ روز یورپی یونین اور برطانیہ نے بھی پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کی پروازوں پر 6 ماہ کی پابندی عائد کردی ہے۔
پاکستانی پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے پر امریکا نے بھی پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔