17 جولائی ، 2020
ترجمان ایوی ایشن ڈویژن کا کہنا ہے کہ اب تک 10 ممالک سے 176 پاکستانی پائلٹس کے لائسنسوں کی توثیق کے لیے درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
ترجمان ایوی ایشن ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہےکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کو متحدہ عرب امارات، ترکی، ملائیشیا، ویتنام، بحرین، ایتھوپیا، ہانگ کانگ، عمان، قطر اورکویت سے بھی پائلٹس کے لائسنس کی توثیق کے لیے خطوط موصول ہوئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق ان ممالک کی طرف سے 176 پائلٹس کے لائسنسوں کی توثیق کی درخواست کی گئی اور اب تک 166 پائلٹس کے لائسنسوں کی توثیق کی جاچکی ہے۔
ترجمان کے مطابق بورڈ آف انکوائری کے ذریعے 262 پائلٹس کے لائسنسوں کو مشکوک شناخت کیاگیا تھا جب کہ حکومت پاکستان کی ہدایت پر شناخت کے فوراً بعد ہی ان کو گراؤنڈ کر دیا گیا تھا، کابینہ نے ان 262 پائلٹس میں سے 28 کا لائسنس منسوخ کردیا ہے جب کہ فہرست میں شامل 76 مزید پائلٹس پر بھی ضابطےکے مطابق کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق مزید 158 پائلٹس کے لائسنس کےحوالے سےکارروائی بھی جلد ہی شروع ہورہی ہے، تصدیق اور توثیق کا پورا عمل اور تادیبی کارروائی کی نگرانی ذاتی طور پر وزیر ہوا بازی کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ جعلی یا مشکوک لائسنس کے الزام کے تحت حکومت نے پاکستان ائیرلائنز (پی آئی اے) کے 141 پائلٹس سمیت 262 پائلٹس کی لسٹ جاری کی تھی۔
مشکوک لائسنس والے پاکستانی پائلٹس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد 30 جون کو یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کیلئے معطل کیا تھا۔
ای اے ایس اے کی جانب سے پابندی کے بعد برطانیہ نے بھی پی آئی اے کی پروازوں کی آمد پرپابندی عائد کردی تھی جب کہ گزشتہ دنوں ویت نام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی مشتبہ لائسنس کی اطلاعات کے بعد تمام پاکستانی پائلٹس گراؤنڈ کردیے تھے۔
اس کے علاوہ ملائیشیا نے بھی پاکستانی پائلٹوں کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا جب کہ متحدہ عرب امارات کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایمریٹس ائیرلائنز میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اور فلائٹ آپریشن افسران کے مشکوک لائسنس کی جانچ پڑتال کے لیے پاکستانی حکام کو خط لکھا ہے۔
حکومت کی جانب سے مشکوک پائلٹس کی فہرست میں خامیاں سامنے آئی ہیں جس کے بعد پائلٹس کی ایسوسی ایشن پالپا نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔