کھیل
Time 18 جولائی ، 2020

والدہ کی وجہ سے انجری سے چھٹاکارا پایا اور کرکٹ میں واپسی ہوئی: نسیم شاہ

میری والدہ کو کرکٹ کا کچھ علم نہیں تھا، بس وہ یہ جانتی تھیں کہ میں بیمار ہوں اور کھیل نہیں سکتا: فاسٹ بولر— فوٹو:فائل 

‏قومی کرکٹ ٹیم کے ‏17 سالہ نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ کا کہنا ہے کہ مرحومہ والدہ کی وجہ سے میں انجری سے چھٹکارا پانے میں کامیاب ہوا اور انٹر نیشنل کرکٹ کھیلنے لگا۔

پاکستان کی جانب سے 4 ٹیسٹ میچز کھیلنے والے دائیں ہاتھ کے فاسٹ بولر نسیم شاہ 2 برس قبل کمر کی تکلیف کاشکار ہو ئے تھے اور ان کا کیریئر وقت سے قبل ہی خدشات کا شکار ہونے لگا تھا۔

وہ پی ایس ایل نہ کھیل سکے تھے اور ایمرجنگ ایشیا کپ کا بھی حصہ نہیں بن سکے تھے لیکن پھر نسیم شاہ نے انجری سے نجات پائی اور انڈر 19 ٹیم کا حصہ بنے جس کے بعد پھر ٹیسٹ کرکٹر بن گئے اور پی ایس ایل 5 کھیلنے میں بھی کامیاب ہو گئے۔

‏نسیم شاہ نے جیو نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انجری سے نجات اور کرکٹ میں واپسی کا سارا کریڈٹ اپنی والدہ کو دیا۔

نسیم شاہ کا کہنا ہے کہ میری والدہ کا انتقال ہو چکا ہے لیکن انہوں نے مجھے بڑی ہمت دلائی۔ 

ان کا کہنا ہے کہ مجھے یاد ہے کہ میری والدہ کو کرکٹ کا کچھ علم نہیں تھا، بس وہ یہ جانتی تھیں کہ میں بیمار ہوں اور کھیل نہیں سکتا، اس کے علاوہ انہیں کچھ علم نہیں تھا جب کہ وہ جانتی تھیں کہ میں پریشان ہوں۔

نسیم شاہ نے مزید کہا کہ والدہ کہا کرتی تھیں کہ کبھی ہمت نہ ہارنا، اللہ پر یقین رکھنا، دل سے محنت کرنا نیت صاف رکھنا کامیابی ضرور قدم چومے گی۔

فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ میری امی نے مجھے بہت متحرک کیا اور میرا اپنے اوپر یقین مزید بڑھا، جس کا سارا کریڈٹ والدہ کو جاتا ہے، اس دوران میں نے انجری سے چھٹکارا پایا اور اب کھیل رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے اسٹاف نے بھی بہت محنت کی، جب میں انجری کا شکار ہوا تو میری عمر بھی بہت کم تھی، بہت پریشان تھا، کرکٹ میرے خون میں رچ بس چکی تھی لیکن میں کھیل نہیں پا رہا تھا اور طرح طرح کے خیالات آرہے تھے۔

نسیم شاہ کا کہنا تھا کہ میرے لیے مشکل وقت تھا، پی ایس ایل نہیں کھیل سکا تھا جب کہ ایمر جنگ ایشیا کپ کے لیے بھی دستیاب نہ ہو سکا لیکن خود کو پازیٹو رکھا،  اب بھی میرا ایک ہی ہدف ہوتا ہے کہ مجھے  اپنی فٹنس کو برقرار رکھنا ہے۔

مزید خبریں :