18 جولائی ، 2020
عاصمہ بی بی سے آکاش بننے والے کی نیہا سے شادی کا کیس عدالت میں چل رہا ہے کہ آکاش مرد ہے یا نہیں؟ تاہم مختلف ذرائع ابلاغ پر چلنے والی بھانت بھانت کی خبروں سے دونوں شدید ذہنی کرب کا شکار ہو چکے ہیں۔
معاملہ کچھ یوں ہے کہ ٹیکسلا کی رہائشی عاصمہ بی بی ٹیکسلا میں ٹیچر تھی اور نیہا اس کی شاگرد، تقریباً ڈیڑھ سال پہلے عاصمہ بی بی کو ہارمونز میں تبدیلی محسوس ہونا شروع ہوئی۔
عاصمہ بی بی نے ڈاکٹر سے رابطہ کیا اور آپریشن کے بعد وہ لڑکا بن گئی اور اپنا نام آکاش رکھ کر نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے اپنا نیا شناختی کارڈ بھی بنوالیا۔
پھر آکاش نے اپنی شاگرد نیہا سے کورٹ میں شادی کرلی جس پر شور مچا کہ 2 لڑکیوں نے آپس میں شادی کر لی، مذہبی اور معاشرتی روایات تو اس کی اجازت ہی نہیں دیتیں۔
نیہا کے والد نے اس کورٹ میرج کو لاہور ہائی کورٹ میں میں چیلنج کر دیا تاہم نکاح خواں قاری محمد سعید کا کہنا ہے اس نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس صداقت علی خان نے گذشتہ سماعت پر آکاش علی عرف عاصمہ بی بی کے میڈیکل ٹیسٹ کرانےکا حکم دیتے ہوئے ایم ایس ڈی ایچ کیو راولپنڈی کو 4 رکنی میڈیکل بورڈ بنائے کا حکم دیا۔
عدالت نے کیس کی سماعت 20 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے اگلی سماعت پر جنسی تشخیص کا ٹیسٹ کروا کر آکاش کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
عاصمہ بی بی یعنی موجود ہ آکاش کا کہنا ہے کہ وہ ایک سال پہلے تبدیلی جنس کے بعد مرد بن چکا ہے، میڈیکل رپورٹ کے بعد حقائق سامنے آ جائیں گے، مگر جو کچھ ہو رہا ہے ، اس سے وہ دونوں انتہائی ذہنی کرب کا شکار ہیں جس کی وجہ میڈیا اور خاص طور پر سوشل میڈیا پر چلنے والی بھانت بھانت کی خبریں ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ آکاش اور نیہا کی شادی سے پہلے منگنی بھی ہوئی ، تب دونوں خاندان راضی تھے مگر سوشل میڈیا پر چرچا ہوا تو معاملہ بگڑ گیا اور پھر آکاش کے مطابق انہوں نے کورٹ میرج کرنے کا فیصلہ کیا تاہم دلہن نیہا کے والد تب بھی ساتھ تھے۔
آکاش کا دعویٰ ہے کہ عدالت اس کے حق میں فیصلہ کرے گی، درخواست صرف یہ ہے کہ غیر مصدقہ خبریں چلا کر ان کی زندگی اجیرن نہ کی جائے۔