سابق وزیر قانون فروغ نسیم اب بھی وزیر قانون کے دفتر میں بیٹھتے ہیں

فائل فوٹو: فروغ نسیم

اسلام آباد: فروغ نسیم نے گزشتہ ماہ وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا لیکن وہ اب بھی وزیر کے دفتر میں بیٹھتے ہیں اور غیر رسمی طور پر وزارت چلاتے ہیں البتہ  وہ سرکاری کاغذات پر دستخط نہیں کرتے لیکن تمام عملہ ان سے زبانی ہدایات اور احکامات لیتا ہے۔

دی نیوز کے رابطہ کرنے پر فروغ نسیم نے فون نہیں اٹھایا لیکن ان کے قریبی ذرائع نے تصدیق کی کہ وہ وزیر قانون کے دفتر میں بیٹھتے ہیں۔ 

یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے لیے اپنے تحریری دلائل تیار کررہے ہیں جو انہوں نے قاضی فائز عیسیٰ کیس میں دیے تھے۔

دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت عالیہ کی ہدایت کے مطابق تحریری دلیل تیار کرنے کے علاوہ فروغ نسیم درحقیقت وزیر قانون کی حیثیت میں بھی کام کر رہے ہیں، قانونی طور پر وزیراعظم عمران خان وزیر قانون ہیں بلکہ فروغ سبھی وزرا کے عہدیداران سمیت سیکرٹری قانون، قانونی ماہرین ، مشیران اور دیگر ان سے معاملات پر احکامات لیتے ہیں۔

فروغ نسیم نے گزشتہ ماہ کے شروع میں وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا تاکہ وہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر صدارتی ریفرنسز میں حکومت کی نمائندگی کریں۔ توقع ہے کہ انہیں مضبوط تعلقات کے باعث دوبارہ وزیر قانون کی حیثیت سے کابینہ میں دوبارہ شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے گزشتہ سال نومبر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع سے متعلق کیس میں حکومت کی نمائندگی کرنے کے لیے بھی استعفیٰ دے دیا تھا جس کی سماعت سپریم کورٹ کے زیر سماعت تھی، اس کیس کے فیصلے کے بعد نسیم نے دوبارہ دفتر میں حلف لیا۔ 

قاضی عیسیٰ کیس میں سپریم کورٹ نے معزز جج کے خلاف صدارتی ریفرنس غلط قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

فروغ نسیم ، جو مرحوم شریف الدین پیرزادہ کی بہت سی یاد دلاتے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے پیچھے ایک اہم کردار سمجھے جاتے ہیں۔ قانونی برادری کی اکثریت کا اس پر اتفاق رائے ہے کہ جسٹس عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس بدنیتی پر مبنی تھا۔

کہا جاتا ہے کہ ریفرنس کی پوری قسط میں فرغ نسیم کا کردار پُر عناد اور کینہ پرور رہا ہے تاہم قاضی فائز عیسیٰ کیس میں وفاق کی نمائندگی کے لیے گزشتہ ماہ کابینہ کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتے ہوئے فروغ نسیم نے کہا تھا کہ میری کسی فرد، جج، بار کونسل یا وکیل کے خلاف کوئی انتقامی لڑائی نہیں ہے یہاں تک کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ بھی نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں معزز عدالت میں معاونت کے لیے صرف ایک وکیل کی حیثیت سے پیش ہوں گا۔

مزید خبریں :