Time 22 جولائی ، 2020
پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن کی تشکیل پر ہی سوال اٹھادیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چینی بحران کی تحقیقات کرنے والے شوگر انکوائری کمیشن کی تشکیل پر سوال اٹھادیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں شوگرانکوائری کمیشن کی تشکیل درست قرار دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ وہ کون سی وجوہات تھیں جن پر کمیشن بنانے کی ضرورت پیش آئی؟

 جس پر اٹارنی جنرل  خالد جاوید نے کہا کہ حکومت نے ماضی کی طرح سرینڈر کرنے کے بجائے معاملے کی تحقیقات کا مشکل فیصلہ کیا، ابتدائی طور پر انکوائری کمیٹی اور پھر انکوائری کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا، جس کے سربراہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل تھے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کسی جگہ پر متعلقہ حکام کی نااہلی یا غیرذمہ داری کا مسئلہ ہو توکمیشن بنایا جاسکتا ہے؟  

اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مفاد عامہ کا معاملہ ہوتو انکوائری کمیشن تشکیل دیا جاسکتا ہے۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ مئی میں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی تھی۔

 رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکےمتاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ  مسترد کرتے ہوئے کمیشن کی تشکیل کو اسلام  آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے حکومت کو کارروائی سے روکنے کی درخواست کی  تھی جس پر عدالت نے حکم امتناع جاری کیا تھا۔

بعدازاں 20 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے چینی انکوائری رپورٹ پر حکم امتناع ختم کرتے ہوئے شوگر ملز ایسوسی ایشن کی چینی رپورٹ پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن نے ہائی کورٹ کے فیصلے کےخلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کی تھی اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ چینی انکوائری کمیشن کی تشکیل اور رپورٹ درست نہیں اس لیے انٹراکورٹ اپیل پر فیصلے تک شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کارروائی معطل رکھی جائے۔

کارروائی روکنے کی درخواست کو عدالت نے مستردکردیا تھاتاہم انٹرا کورٹ اپیل اور اسٹے آرڈر کی درخواست پر وفاق کو نوٹسز جاری کیے تھے ۔

مزید خبریں :