24 جولائی ، 2020
وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو سے متعلق آرڈیننس لا کر پاکستان نے بھارت کے ہاتھ کاٹ دیے ہیں۔
اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ ایجنٹ سے متعلق ایک آرڈیننس آیا، حقائق سے سب لوگوں کو آگاہ کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں۔
فروغ نسیم نے کہا کہ کسی پر الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا لیکن کچھ تاریخیں اس میں بہت اہم ہیں، 3 مارچ 2016 کو کلبھوشن جادھو کو گرفتار کیا گیا، اس وقت کی وفاقی حکومت نے ٹھیک فیصلہ کیا ہو گا کہ قونصلر رسائی نہیں دینی، اس وقت کی وفاقی حکومت نے جاسوسی کی وجہ سے کلبھوشن کو قونصلر رسائی نہیں دی تھی۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ 8 مئی 2017 کو بھارت کلبھوشن کیس عالمی عدالت انصاف میں لے گیا اور پھر عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ سنایا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کو رہا کرنے کی بھارتی استدعا مسترد کی، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے پیش نظر آرڈیننس جاری کیا گیا، یہ آرڈیننس این آر او نہیں ہے، این آر او پرویز مشرف نے جاری کیا تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر پاکستان قونصلر رسائی نہیں دے گا تو بھارت عالمی دنیا میں شور مچائے گا، اگر آرڈیننس نہ لاتے تو بھارت سلامتی کونسل میں چلا جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن سے متعلق آرڈیننس لا کر پاکستان نے بھارت کے ہاتھ کاٹ دیے ہیں، اس آرڈیننس کو کسی نے تکیےکے نیچے لکھ کر نہیں بنایا۔