Time 24 جولائی ، 2020
پاکستان

پائلٹس نے لائسنس لینے کیلئے کسی اور کو بٹھاکر امتحان دلوایا: وزیر ہوا بازی کا نیا انکشاف

فائل فوٹو: غلام سرور خان

اسلام آباد: وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے نیا انکشاف کیا ہےکہ پائلٹس کے  لائسنس لینے کا غلط طریقہ استعمال کیا گیا جس میں کسی اور کو بٹھا کر امتحانات دیے گیے۔

جیونیوز کے مطابق غلام سرور خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے بعد سول ایوی ایشن نے ڈگریاں خود چیک کرنا شروع کیں، بہت سارے پائلٹس کے لائسنس مشکوک تھے جن میں سے کچھ پائلٹس نے مانا کہ ان سے غلطی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ لائسنس امتحانات میں غیرشفاف طریقہ کار استعمال کیا گیا، فروری 2019 میں ہم نے تحقیقاتی بورڈ بنایا، فارنزک انکوائری ہوئی، تحقیقات میں ایک سال 4 ماہ لگے، وزیراعظم کو رپورٹ دی گئی کہ  262 پائلٹس کے لائنسنس مشکوک تھے، ان میں سے 28 پائلٹس پرثابت ہوگیا کہ انہوں نے غلط طریقے سے لائسنس لیے جس کے بعد ان کے  لائسنس منسوخ کیے گئے۔

غلام سرور خان نے بتایا کہ لائسنس تو سی اے اے نے جاری کیے، سپریم کورٹ میں بتایا گیا کہ 262 جعلی مشکوک ہیں جس پر سپریم کورٹ نے سخت ایکشن لینےکے لیے کہا، لائسنس اتھارٹی کے 5 لوگوں کی معطلی ہوئی۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ بات یہاں نہیں رکے گی، منطقی انجام تک جائے گی، کس کس نے سہولت کاری کی اور کچھ لین دین ہوا ہوگا، امتحان کس کی جگہ کس نے بیٹھ کردیا، جس نے کسی کی جگہ بیٹھ کرامتحان دیا اس پر کرمنل مقدمہ درج ہوگا، ایک ممبر کو ہم نے ٹاسک دیا ہے جو رضاکارانہ طور پربھی کام کررہا ہے، ہم نے سہولت کار اور مجرم تک پہنچنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پائلٹس کے معاملے پر بدنیتی نہیں ہے، دس ممالک نے پائلٹس لائسنس کی تصدیق کا کہا، غیر ملکی ائیرلائنز پر کام کرنے والے پائلٹس کی بھی تصدق کی، لائسنس لینے کاغلط طریقہ استعمال کیا گیا، کسی اور کو بٹھا کر امتحانات دیے گیے۔

غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ ہم نے پی آئی اے کی نجکاری نہیں کرنی لہٰذا پی آئی اے نجکاری فہرست میں نہیں لیکن ادارے کی دوبارہ تشکیل نو کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی ای او پی آئی اے کے لیے اشتہار کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے،  گزشتہ 10 سال میں 11 سی ای او  پی آئی اے تبدیل ہوئے، سیاسی طور پر یونین اثرو رسوخ استعمال کرتی تھیں، ہمارا پورا جہاز چلا گیا جو جرمنی میں کھڑا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ قوم نے ہمیں صفائی کا مینڈیٹ دیا ہے لہٰذا صفائی کا عمل جاری رہے گا اور احتساب بلا تفریق ہو گا جب کہ احتساب وفاقی کابینہ کا بھی ہونا چاہیے۔

جعلی لائسنس کا معاملہ

خیال رہے کہ جعلی یا مشکوک لائسنس کے الزام کے تحت حکومت نے پاکستان ائیرلائنز (پی آئی اے) کے 141 پائلٹس سمیت 262 پائلٹس کی لسٹ جاری کی تھی۔

مشکوک لائسنس والے پاکستانی پائلٹس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد 30 جون کو یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کیلئے معطل کیا تھا۔

ای اے ایس اے کی جانب سے پابندی کے بعد برطانیہ نے بھی پی آئی اے کی پروازوں کی آمد پرپابندی عائد کردی تھی جب کہ گزشتہ دنوں ویت نام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی مشتبہ لائسنس کی اطلاعات کے بعد تمام پاکستانی پائلٹس گراؤنڈ کردیے تھے۔

اس کے علاوہ ملائیشیا نے بھی پاکستانی پائلٹوں کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا جب کہ متحدہ عرب امارات کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایمریٹس ائیرلائنز میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اور فلائٹ آپریشن افسران کے مشکوک لائسنس کی جانچ پڑتال کے لیے پاکستانی حکام کو خط لکھا ہے۔

حکومت کی جانب سے مشکوک پائلٹس کی فہرست میں خامیاں سامنے آئی ہیں جس کے بعد پائلٹس کی ایسوسی ایشن پالپا نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مزید خبریں :