پاکستان
Time 16 جولائی ، 2020

جعلی لائسنس کا معاملہ؛ہمارا کام غلطیوں کا اعتراف کرکے انہیں ٹھیک کرنا ہے،غلام سرور

 ہمارے کلچر میں ڈرائیونگ لائسنس بھی ٹیسٹ کے بغیر لیا جاتا ہے، غلام سرور خان،فوٹو:فائل

وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ  اپنی کمزوریوں اور غلطیوں کا اعتراف کرنا اور انہیں ٹھیک کرنا ہمارا کام ہے۔

جعلی لائسنس کے معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ قومی ائیر لائنز (پی آئی اے) کے 658 ملازمین اوردیگر عملے کی ڈگریاں جعلی پائی گئی تھیں، وزیراعظم کو رپورٹ دی کہ 262 پائلٹس کی ڈگریوں میں غلطیاں ہیں۔

غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ اپنی کمزوریوں اور غلطیوں کا اعتراف کرنا اور انہیں ٹھیک کرنا ہمارا کام ہے، ہم نے یہ سب کسی کے کہنے پر نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نےقومی اسمبلی میں بھی کہا اور پریس کانفرنس میں بھی کہا کہ لائسنسز میں خامیاں ہیں ، ماضی قریب میں 4 حادثے ہوئے، ہم نے وہ عبوری رپورٹس بھی پارلیمنٹ میں پیش کیں۔

وفاقی وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ ہمارے کلچر میں ڈرائیونگ لائسنس بھی ٹیسٹ کے بغیر لیا جاتا ہے، میں نے فلور آف دی ہاؤس پر اپنی غلطی کا اعتراف کیا، میں وکیل نہیں عوامی آدمی ہوں اور  عوامی عدالت میں بات کر رہا ہوں۔

خیال رہے کہ وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے چند روز پہلے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ 262 پاکستانی پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔

جعلی یا مشکوک لائسنس کے الزام کے تحت حکومت نے پاکستان ائیرلائنز (پی آئی اے) کے 141 پائلٹس سمیت 262 پائلٹس کی فہرست بھی جاری کی تھی۔

مشکوک لائسنس والے پاکستانی پائلٹس کا معاملہ سامنے آنے کے بعدیورپی یونین، برطانیہ اور امریکا نے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے جب کہ  ملائیشیا ،ویت نام اور ایتھوپیا نے پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا ہے۔

دوسری جانب  ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن پاکستان نے انکشاف کیا ہےکہ ہمارے کسی پائلٹ کے پاس بھی جعلی لائسنس نہیں اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پائلٹس کو خود لائسنس جاری کیے ہیں۔

ڈی جی  پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی ناصر جامی اور سیکرٹری ایوی ایشن نے اومان سول ایوی ایشن کے سربراہ کو خط لکھا ہے جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ پاکستانی پائلٹس کو جاری کردہ تمام لائسنسوں کا فرانزک کرلیا گیا ہے، لائسنسنگ کیلئے کمپیوٹر پر ہونے والے امتحانات میں کچھ تضادات اور مسائل موجود ہیں اور ایسے پائلٹ جن کے لائسنس پر معمولی سا سوالیہ نشان بھی تھا انہیں مشتبہ قرار دے کر گراؤنڈ کر دیا گیا اور وضاحت طلب کی گئی ہے۔

خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بیرونی دنیا سے اب تک 104 پائلٹس کےلائسنس کی تصدیق کے لیے رابطہ کیا گیا اور ان 104 پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

مزید خبریں :