Time 24 جولائی ، 2020
پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ: شوگر ملز ایسوسی ایشن کی انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کی انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے شوگرملز مالکان کی اپیل پر سماعت کی۔ 

سماعت کے دوران شوگر ملز کے وکیل مخدوم علی خان نے کمیشن تشکیل میں بے ضابطگیوں پردلائل دیے اور کہا کہ کسی بھی معاملے پر سمری کابینہ ڈویژن سے ہی بھیجی جاتی ہے۔

اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جس شعبے میں بحران پیدا ہوا اس سے متعلقہ وزارت انکوائری کی سمری بھیجتی ہے، ایسا تب ہوتا ہے جب تحقیقات کا فیصلہ متعلقہ وزارت نے کیا ہو لیکن اس بار چینی اسکینڈل کی تحقیقات کا فیصلہ وزیراعظم کا تھا۔

اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ وزیراعظم تحقیقات کے احکامات جاری کرنے کا اختیار رکھتے ہیں، یہ اعتراض درست نہیں کہ پہلے کوئی سمری بھیجی جانا ہی ضروری تھی۔

عدالت نے مخدوم علی خان کو مزید قانونی نکات پر تحریری دلائل بدھ تک جمع کرانے کا حکم دیا اور فیصلہ محفوظ کرلیا۔

کیس کا پس منظر

رواں برس مئی میں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی تھی۔

رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکےمتاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کمیشن کی تشکیل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے حکومت کو کارروائی سے روکنے کی درخواست کی تھی جس پر عدالت نے حکم امتناع جاری کیا تھا۔

بعدازاں 20 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے چینی انکوائری رپورٹ پر حکم امتناع ختم کرتے ہوئے شوگر ملز ایسوسی ایشن کی چینی رپورٹ پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن نے ہائی کورٹ کے فیصلے کےخلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کی تھی اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ چینی انکوائری کمیشن کی تشکیل اور رپورٹ درست نہیں اس لیے انٹراکورٹ اپیل پر فیصلے تک شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کارروائی معطل رکھی جائے۔

کارروائی روکنے کی درخواست کو عدالت نے مستردکردیا تھاتاہم انٹرا کورٹ اپیل اور اسٹے آرڈر کی درخواست پر وفاق کو نوٹسز جاری کیے تھے ۔

مزید خبریں :