27 جولائی ، 2020
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان سمیت دو اہم شخصیات ملک کو درپیش اُس سیاسی اور معاشی بحران سے نمٹنے پر غور کر رہے ہیں جس نے پی ٹی آئی کی حکومت کو اس کے ابتدائی دو برسوں کے دوران مشکلات سے دوچار کیا ہے اور ساتھ ہی مقامی و بین الاقوامی بزنس کمیونٹی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بالواسطہ اور بلاواسطہ متاثر کیا ہے۔
ایک باخبر ذریعے نے اس اقدام ’’ایک بڑی پیشرفت‘‘ قرار دیا ہے جس پر کام ہو رہا ہے، اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے گا۔ نیب قوانین میں اتفاق رائے کے ساتھ ترامیم کرکے احتساب کے عمل میں اصلاحات لانا انہی چیلنجز میں سے ایک ہے جن کے ذریعے بنیادی مقصد یعنی سیاسی اور معاشی استحکام حاصل کیا جائے گا۔
ذریعے نے کہا کہ مباحثے اور معاملات طے کرنے کیلئے میز پر تین امور موجود ہیں۔ ان میں سے پہلا اقدام نیا نیب قانون منظور کرنا ہے جو بالکل ویسا ہی ہوگا جو پی ٹی آئی نے گزشتہ سال منظور کیا تھا لیکن یہ قانون اپنی چار ماہ کی آئینی مدت مکمل کرنے کے بعد ختم ہوگیا۔
ان ترامیم میں توجہ احتساب کا ایک ایسا عمل کو جاری رکھنے پر ہوگی جن سے وہ تمام شقیں خارج کی جائیں گی جن کا نیب نے انتہائی غلط استعمال کیا ہے اور انہی شقوں کی وجہ سے ہراسگی اور ناانصافی کا ماحول پیدا ہوا ہے جس سے کاروباری افراد اور بیوروکریسی نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ دوسرا چیلنج ایف اے ٹی ایف سے جڑے 14؍ قوانین (بل) کی منظوری ہے جن میں سے تین پہلے ہی منظور ہو چکے ہیں، ایک سینیٹ سے منظور ہونا ہے جبکہ 10؍ ابھی وعدوں کی سطح پر ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تمام بلز، جب منظور ہو جائیں گے، ملک کو بین الاقوامی اداروں سے کیے گئے وعدوں کے معاملے پر پٹری پر لائیں گے، ہمارا مالیاتی نظام شفاف ہوگا اور اس میں منی لانڈرنگ وغیرہ نہیں ہو پائے گی۔ اس سے پاکستان پر منڈلانے والے بین عالمی برادری کی جانب سے بائیکاٹ کی شکل میں سیاہ بادل بھی چھٹ جائیں گے جس کیلئے بھارت پاکستان کیخلاف زبردست کوششوں میں مصروف ہے۔
تیسرا چیلنج این ایف سی ایوارڈ ہے جس پر کام ہو رہا ہے تاکہ قرضوں اور دفاعی اخراجات کا بوجھ صوبوں کے ساتھ شیئر کیا جا سکے۔ ذریعے کے مطابق، یہ کام ایسے طریقے سے کیا جائے گا کہ جس میں 18ویں ترمیم کو نہیں چھیڑا جائے گا اور اگر ضرورت ہوئی تو اس میں تھوڑی تبدیلیاں کی جائیں گی۔
اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ وفاقی حکومت کیلئے باعث تشویش معاملات حل ہوں اور سیاسی بحران بھی پیدا نہ ہو۔ ذریعے کے مطابق، ان تینوں معاملات کو دیکھیں تو اس پیکیج ڈیل میں ملک کے اُس سیاسی اور معاشی بحران کو بڑی حد تک حل کرنے کی صلاحیت ہے جس نے حکومت کو اس کے دو سال کے دوران پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔
تاہم، ذریعے نے خدشہ ظاہر کیا کہ نظام میں اور اس سے باہر اب بھی کچھ غارتگر موجود ہیں جو اس پیشرفت کو خراب کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ذریعے نے مزید کہا کہ یہ وزیراعظم عمران خان کے حواس کا امتحان ہوگا وہ اس نازک عمل کو مستحکم انداز سے آگے بڑھائیں تاکہ کسی کی انا کو ٹھیس پہنچائے، سیاست اور معمولی آپسی دشمنی کو خاطر میں نہ لا کر تینوں مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔
ہفتہ کو دی نیوز میں دوستوں کی کوشش کے متعلق ایک خبر شائع ہوئی تھی جو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نیب ترامیم کے حوالے سے خلیج کو دور کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ نیب اپنی ساکھ کھو چکی ہے اور حکومت، عدلیہ، اپوزیشن، سویلین بیوروکریسی، کاروباری افراد اور میڈیا سب مل کر اس کی ساکھ پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔
اب تک حکومت اور اپوزیشن کی نیب قوانین میں ترامیم کے حوالے سے تجاویز میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ نیب کے کام کرنے کے موجودہ انداز نے نہ صرف بیوروکریسی اور کاروباری افراد کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ یہی انداز ملک میں سیاسی عدم استحکام اور بڑھتے اختلافات کی وجہ ہے۔