دنیا
Time 28 جولائی ، 2020

بھارت: وکیل کو توہین عدالت کا نوٹس ملنے پر سابق ججز اور وکلاء کی سپریم کورٹ پر تنقید

بھارتی چیف جسٹس اور سپریم کورٹ پر تنقید کرنے والے وکیل کو توہین عدالت کا نوٹس دیے جانے کے خلاف سابق ججز اور اہم شخصیات میدان میں آگئیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بھارت کے معروف وکیل اور سماجی کارکن  پراشانت بھوشن نے ٹوئٹر پر بھارتی چیف جسٹس اور سپریم کورٹ پر تنقید کی تھی۔

ایک ٹوئٹ میں پراشانت بھوشن کا کہنا تھا کہ جب بھی مورخین جائزہ لیں گے کہ بھارت میں گذشتہ 6 سال کے دوران جمہوریت کیسے تباہ ہوئی تو انہیں اس میں سپریم کورٹ اور آخری 4 چیف جسٹسز کا کردار بھی ملےگا جسے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

ایک دوسری ٹوئٹ میں پراشانت بھوشن نے  قیمتی بائیک ہارلے ڈیوڈسن پر بیٹھے بھارتی چیف جسٹس کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ بھارتی جنتا پارٹی کے ایک  رہنما کی بائیک ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ چیف جسٹس ایسے وقت می بغیر ماسک اور ہیلمٹ کے بائیک پر بیٹھے ہیں جب سپریم کورٹ لاک ڈاؤن میں ہے۔

پراشانت بھوشن نے اپنے  پیغام میں شہریوں کو بنیادی حقوق کی عدم فراہمی پر بھی تنقید کی۔

چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر  عدالت عظمیٰ کی جانب سے  پراشانت بھوشن کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔

تاہم عدالت کے نوٹس پر سپریم کورٹ کے سابق جج اور دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس سمیت 131 نمایاں بھارتی شخصیات نے پرشانت بھوشن سے اظہار یک جہتی کے لیے مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں توہین عدالت کی کارروائی کو تنقید اور اظہار رائے کی آزادی کو کو کچلنے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔

 بیان میں سپریم کورٹ سے توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے کے ساتھ کہا گیا کہ سپریم کورٹ جیسے اہم ادارے کے بارے میں عوام کو کسی کارروائی کے خوف کے بغیر بات کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

مزید خبریں :