پاکستان

ڈاکٹر ظفرمرزا نے استعفیٰ دیا نہیں بلکہ ان سے استعفیٰ لیا گیا

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزاکے استعفے کی وجوہات سامنے آگئی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ظفرمرزا نے استعفیٰ دیا نہیں بلکہ ان سے استعفیٰ لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ظفر مرزا نے بھارت سے خلاف ضابطہ ادویات درآمد کرنے میں کردار ادا کیا،  وزیراعظم کے حکم پر انکوائری کے دوران ظفر مرزا اور ایک مشیر کا نام آیا، اس کے علاوہ ظفر مرزا اسلام آباد کےاسپتالوں اور میڈیکل اداروں کےسربراہ تعینات کرنے میں  بھی ناکام رہے۔

 ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم ادویہ سازکمپنیوں کا ازخود قیمت بڑھانےکا اختیارختم کرنا چاہتے تھے لیکن ظفر مرزا نے ادویہ ساز کمپنیوں کا اختیار واپس لینےکی سمری واپس لے لی تھی، جس کے بعد وزیراعظم کےحکم پر کمپنیوں کا اختیار واپس لینےکی سمری دوبارہ منگوائی گئی۔

ذرائع کے مطابق ظفر مرزانےکابینہ اجلاس میں بھی ادویہ سازکمپنیوں کااختیارواپس لینےکی سمری کی مخالفت کی،وزیراعظم ادویات اسکینڈل کےبعد ظفرمرزا کوپہلے ہی ہٹاناچاہتے تھے لیکن کورونا وائرس کےباعث ایسا نہیں کیا۔

جیو نیوز کو موصول دستاویز کے مطابق وفاقی کابینہ نے 9 اگست 2019ء کو بھارت سے درآمدات پر پابندی لگائی تھی اور وفاقی کابینہ کے بجائے وزیراعظم آفس سے 25 اگست کوفیصلے میں ترمیم کرائی گئی جب کہ سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں وزیراعظم آفس منظوری دینے کامجاز نہیں۔

دستاویز کے مطابق مشیر تجارت رزاق داؤد اورمعاون خصوصی ڈاکٹر ظفرمرزا نے میٹنگ کی اور وزارت تجارت نے 24 اگست کو کابینہ ڈویژن کو فیصلے میں ترمیم کے لیے خط لکھا۔

خیال رہے کہ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے آج استعفیٰ دے دیا ہے اور ان سے کچھ دیر قبل معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدروس نے بھی استعفیٰ دیا تھا، وزیراعظم عمران خان نے دونوں معاونین کے استعفے منظور  بھی کرلیے ہیں۔

اپنے استعفے کے حوالے سے  ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ وہ معاون خصوصی کے کردار پر مسلسل تنقید کے باعث مستعفی ہوئے ،  خوشی ہے کہ  اس وقت استعفیٰ دیا جب کرونا کیسز کم ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کی خصوصی درخواست پر عالمی ادارہ صحت چھوڑ کر پاکستان آئے تھے تاہم تنقید کی وجہ سے مستعفی ہورہے ہیں۔

مزید خبریں :