29 جولائی ، 2020
حکومت نے سینیٹ سے بل منظور کرانے کے لیے کل پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق مشترکہ اجلاس میں قومی اسمبلی سے منظور لیکن سینیٹ سے پاس نہ ہونے والے بل منظور کرائے جائیں گے۔
قومی اسمبلی ایسے بل مشترکہ اجلاس میں بھیجنے کی تحاریک منظور کر چکی ہے اور بلوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل 2018، آئی سی ٹی معذور افراد کے حقوق سے متعلق بل 2020، سرویئنگ اینڈ میپنگ ترمیمی بل 2020 اور ایف پی ایس سی رولزکی توثیق بلز 2020 بھی مشترکہ اجلاس کو بھیجے گئے بلوں میں شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے اسلام آباد سے باہر جانے والے اپنے ارکان کو بھی واپس بلا لیا ہے اورمشترکہ اجلاس میں بلوں پرووٹنگ کے دوران ارکان کوحاضری یقینی بنانےکی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے مشترکہ اجلاس سے بل منظور کرانے کی حکمت عملی طے کرلی ہے جب کہ وزیر اعظم عمران خان کی مشترکہ اجلاس میں شرکت کا امکان ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو اور سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فون پر مشاورت کی۔
ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن کے سینیٹرز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ کمیٹی ایف اے ٹی ایف سے متعلق سینیٹ میں زیر غور قوانین کا قومی مفاد میں جائزہ لے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے اپنے ارکان کو اسلام آباد پہنچنے کے ہدایت کر دی اور پیپلز پارٹی اور ن لیگ قیادت نے ارکان کو پیغام دیا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت یقینی بنائی جائے۔
خیال رہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی تعداد حکومت اور اتحادیوں سے زیادہ ہے۔