پاکستان
Time 31 جولائی ، 2020

شوگرانکوائری کمیشن کی رپورٹ پر کارروائی کیلئے ایف آئی اے کی 11 رکنی ٹیم قائم

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے شوگرانکوائری کمیشن کی رپورٹ پر کارروائی کے لیے 11 رکنی تحقیقاتی ٹیم بنادی۔

انکوائری ٹیم کے سربراہ ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون ڈاکٹر معین مسعود ہوں گے۔

ایف آئی اے ٹیم جعلی طور پرچینی افغانستان برآمد کرنے اور منی لانڈرنگ کے معاملے کی تحقیقات کرے گی۔

تحقیقاتی ٹیم میں کسٹمز، ایف آئی اے اور ایف بی آر سمیت اسٹیٹ بینک کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے 23 جون کو شوگرکمیشن کی رپورٹ پر کارروائی کی منظوری دی تھی۔

گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چینی افغانستان ایکسپورٹ کے معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کرے گی جب کہ مسابقتی کمیشن 90 روز میں چینی کےکاروبار میں گٹھ جوڑکی تحقیقات کرےگا اور اسٹیٹ بینک کو بھی ایسے معاملات میں 90 روز میں کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔

پس منظر

گزشتہ دنوں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ہیں۔

فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چینی پر 29 ار ب روپے کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور ٹیکس سے متعلق معاملات فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے حکومت کو کارروائی سے روکنے کی درخواست کی گئی تھی جس پر عدالت نے حکم امتناع جاری کیا تھا ۔

بعدازاں 20 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے چینی انکوائری رپورٹ پر حکم امتناع ختم کرتے ہوئے شوگر ملز ایسوسی ایشن کی چینی رپورٹ پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

مزید خبریں :