02 اگست ، 2020
سعودی حکومت نے حجاج کرام کو طوافِ وداع کے بعد 14 دن تک قرنطینہ میں رہنے کا حکم دیا ہے۔
مکہ مکرمہ میں حجاج کرام مناسک کی تکمیل کے بعد بیت اللہ کا طوافِ وداع کررہے ہیں جس کے بعد وہ سعودی عرب میں اپنے اپنے آبائی علاقوں یا مقیم جگہوں کی جانب روانہ ہوجائیں گے۔
حجاج کرام کو قبل ازیں منیٰ سے خصوصی گاڑیوں کے ذریعے جمرات لایا گیا تھا جہاں انھوں نے سنتِ ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے تیسری مرتبہ شیطان کو کنکریاں ماریں اور دعائیں کی تھیں۔
پھر انھیں مسجد الحرام لایا گیا ہے جہاں وہ گروپوں کی شکل میں اور طے شدہ فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے الوداعی طواف کر رہے ہیں۔
تاہم کعبۃ اللہ کے’’طواف زیارہ‘‘کے بعد ان کے مناسکِ حج کی تکمیل ہوجائے گی۔
عرب خبر رساں ادارے کے مطابق طواف زیارہ کے بعد بعض حجاج کو ان کی مخصوص جائے اقامت ہوٹلز میں منتقل کردیا جائے گا جہاں وہ 14 دن تک آئسولیٹ رہیں گے جب کہ دوسرے حجاج کرام سعودی عرب میں اپنے شہروں اور علاقوں کی جانب لوٹ جائیں گے اور وہ اپنے اپنے گھروں میں 14 روز تک قرنطینہ میں رہیں گے۔
اس حوالے سے مسجد الحرام کی سیکیورٹی فورسز کے کمانڈر میجر جنرل یحییٰ بن عبدالرحمان العقیل نے کہا کہ ’’حجاج کے طوافِ وداع کے لیے تمام ضروری احتیاطی اقدامات اور انتظامات کیے گئے ہیں اور ہم مسجدالحرام میں حجاج کے خیرمقدم کے کرتے ہیں۔‘‘
حجاج کرام کے لیے مطاف میں چکر اور راستے متعین کر دیے گئے ہیں اور وہ سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے گروپوں کی شکل میں طوافِ وداع کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں امسال کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر محدود پیمانے پر حج ادا کیا گیا۔
سعودی حکام کے مطابق اس مرتبہ صرف 10 ہزار عزام کرام حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کر رہے ہیں جن کا انتخاب خودکار طریقے سے کیا گیا ہے۔
ان میں سعودی عرب میں مقیم غیرملکی تارکینِ وطن کی تعداد 70 فیصد ہے اور 30 فیصد سعودی شہری ہیں جب کہ گزشتہ برس 25 لاکھ سے زیادہ فرزندانِ توحید نے فریضہ حج ادا کیا تھا۔