04 اگست ، 2020
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مرغزار چڑیا گھر کے جانوروں کی ہلاکت پر نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے پر برہمی اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وائلڈ لائف بورڈ کے ممبران ہلاکت کے ذمہ دار ہیں، ایف آئی آر میں تمام بورڈ ممبران کو ملزم نامزد ہونا چاہیے۔
عدالت نے تمام بورڈ ممبرز کے نام طلب کرتے ہوئے کہا وزارت موسمیاتی تبدیلی کے انچارج وزیر ، وزیراعظم عمران خان ہیں تو کیا وہ جانوروں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں؟جس پر سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے وضاحت کی کہ وزیراعظم انچارج وزیر ضرور ہیں مگر بورڈ میں ان کے نمائندے ممبر کے طور پر شامل تھے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چڑیا گھر کے جانوروں کی عدالتی حکم کے تحت منتقلی کے دوران شیر اور شیرنی کی ہلاکت کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت بہت افسوسناک ہے، اگر یہاں جانوروں کے ساتھ یہ سلوک ہوا تو انسانوں سے کیا سلوک ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ جانوروں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں وہی تحقیقات کررہے ہیں، کریڈٹ لینا آسان ہے لیکن ذمہ داری لینا مشکل ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا جانوروں کی ہلاکت پر نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا نامعلوم افراد کیوں؟ ایف آئی آر میں تو ہر بورڈ ممبر نامزد ہونا چاہیے، وائلڈ لائف بورڈ میں وزیر موسمیاتی تبدیلی، چیئرمین سی ڈی اے ، وزیراعظم کے مشیر، معاون خصوصی سمیت سب شامل ہیں، وزارت موسمیاتی تبدیلی کا وزیر انچارج کون تھا؟
سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے بتایا وزیراعظم عمران خان انچارج وزیر ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کیا پھر وزیر اعظم عمران خان جانوروں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں؟ جس پر سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے جواب دیا کہ وزیراعظم انچارج وزیر ضرور ہیں مگر بورڈ میں ان کے نمائندے ممبر کے طور پر شامل تھے۔
عدالت نے تمام بورڈ ممبر کے نام طلب کرتے ہوئے سماعت 11 اگست تک ملتوی کر دی اور جانوروں کی ہلاکت کے معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا۔