05 اگست ، 2020
لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر اسلحے کے گودام میں ہونے والے دھماکوں سے ہلاک افراد کی تعداد 135 ہوگئی جب کہ 5 ہزار کے قریب افراد زخمی ہیں۔
بیروت کی بندرگاہ پر اچانک دھماکوں اور تباہی نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبزول کرا لی۔
بندر گاہ پر ہونے والے دھماکوں میں ابتدائی طور پر 10 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات تھیں تاہم اب ہلاک افراد کی تعداد بڑھ کر 135 ہو گئی ہے جب کہ 5 ہزار کے قریب افراد زخمی ہیں۔
ہلاک افراد میں لبنان کی خطیب پارٹی کے سیکرٹری جنرل نذر نجارائن بھی شامل ہیں جب کہ درجنوں زخمیوں کی حالت نازک ہے جس کے سبب اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
بیروت کی بندرگاہ کےاطراف کے علاقوں میں ریسکیو اور سرچ آپریشن جاری ہے کیوں کہ متعدد افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے اور سیکڑوں افراد لاپتہ بھی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق دھماکے اس قدر شدید تھے کہ 24 کلومیٹر دور تک عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
دھماکوں کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بندرگاہ کے علاقے میں کئی گاڑیاں اڑ کر عمارتوں کی تیسری منزل پر جا گریں۔
بیروت کے گورنر نے بندر گاہ پر ہونے والے دھماکوں کو ہیرو شیما جیسی تباہی قرار دیا ہے۔
لبنان کے وزیراعظم حسن دیاب نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے اس گودام میں ہوئے جہاں 2750 ٹن امونیم نائٹریٹ رکھا ہواتھا۔
انھوں نے کہا کہ اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ 6 برس سے یہ مواد وہاں کیسے موجود تھا۔
لبنانی وزیر اعظم نےاس پر آج یوم سوگ کا اعلان کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ دھماکے کے ذمے داران کو قیمت چکانا ہو گی۔
لبنان پر اسرائیل نے چند برس پہلے جنگ مسلط کی تھی، یہی وجہ تھی کہ اسرائیل کو وضاحت کرنا پڑی کی کہ ان دھماکوں سے اسرائیل کا لینا دینا نہیں ہے۔