سی پیک میں شامل ایم ایل ون منصوبہ کیا ہے اور یہ کتنا فائدہ مند ہوگا؟

سی پیک کے سب سے بڑے اسٹریٹیجک ایم ایل ون منصوبے کےعملی پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

جیونیوز کے نمائندہ خصوصی آصف علی بھٹی کی اعلی سطح ذرائع سے حاصل کردہ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ پاک چین دو طرفہ تجارتی تعلقات سی پیک کے سب سے بڑے اسٹریٹجک منصوبے ایم ایل ون کی گراؤنڈ بریکنگ اگلے سال 2021 کے دوسرے مہینے فروری میں کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

ایم ایل ون منصوبہ 6.8 ارب ڈالر کی لاگت سے 9 سال کی مدت میں 2030 میں مکمل ہوگا۔

ذرائع کےمطابق ایم ایل ون منصوبے کے تحت کراچی سے پشاور اور ٹیکسلا سے حویلیاں تک 1872 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک کواپ گریڈ اور ڈبل کیاجائےگا جب کہ نئے اور بہتر ٹریکس سے مسافر ٹرینوں کی رفتار 110 سے بڑھ کر 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوجائےگی۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ تمام ٹریکس کے اردگرد حفاظتی باڑ اور راستے میں جدید ٹیلی کام سنگنلز کی تنصیب ہوگی جب کہ ہر روز ٹرینوں کی آمدورفت کی تعداد 34 سے بڑھ کر 171 ہوجائے گی۔

ذرائع کےمطابق فریٹ ٹرینوں کے لوڈ میں 1000 ہزار ٹن اضافے سے وزن کپیسٹی 24 سے بڑھ کر 3400 ٹن ہوجائےگی جب کہ حویلیاں کے قریب جدید خصوصیات کی حامل ڈرائی پورٹ تعمیر ہوگی۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ  2030 میں مکمل ہونے والے ایم ایل ون منصوبے پر 90 فیصد پاکستانی اور 10 فیصد چینی ماہرین ولیبر کام کرے گی جب کہ منصوبے پر ایک سے 2 لاکھ مقامی افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ 

ذرائع کے مطابق منصوبے کےتحت 174 کلومیٹر ریلوے ٹریک پشاور سے نوشہرہ اور راولپنڈی پہنچے گا، راولپنڈی سے لالہ موسی کا 105 کلومیٹر اور خانیوال سے پنڈورا کا 52 کلومیٹر طویل ڈبل ٹریک بنے گا جب کہ لاہور سے لالہ موسی کا 132کلومیٹر، لاہور سے ملتان 339کلومیٹر کا ڈبل ٹریک بھی مکمل کیاجائےگا۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ نواب شاہ سے 183کلومیٹر ٹریک روہڑی سے ملائےگا اور حیدرآباد سےکیماڑی کا 182 کلومیٹر کا ٹریک بنایا جائےگا جب کہ منصوبے کے تحت حیدرآباد ملتان کے درمیان طویل ترین 749 کلومیٹر کا ٹریک بھی ڈبل اور اپ گریڈ ہوگا۔

مزید خبریں :