07 اگست ، 2020
طالبان کے مخصوص 400 قیدیوں کے مستقبل سے متعلق فیصلے کے لیے افغانستان میں لویہ جرگہ آج ہو گا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق لویہ جرگے میں قبائلی عمائدین سمیت 3200 رہنماؤں کی شرکت کا امکان ہے۔
افغان طالبان لویہ جرگے کو مسترد کر چکے ہیں جب کہ امریکی وزارت خارجہ اور خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے لویہ جرگہ کے انعقاد کا خیر مقدم کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ جرگہ افغانستان میں امن کے لیے قومی حمایت کو مستحکم کرے گا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے امید کرتے ہیں کہ لویہ جرگے میں انٹرا افغان مزاکرات کی رکاوٹ، بقیہ طالبان قیدیوں کی جلد از جلد رہا کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی سے افغانستان میں تشدد میں کمی، براہ راست مذاکرات کے نتیجے میں امن معاہدہ اور جنگ کا خاتمہ ہو گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے لویہ جرگے پر طالبان قیدیوں کی رہائی پر زور دیتے ہوئے امریکی مدد کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ براہ راست امن مذاکرات کی آخری رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے یہ جرگہ ایک تاریخی موقع ہے۔
زلمے خلیل زاد نے کہا کہ جرگے کے شرکاء ایسے عناصر کو موقع نہ دیں جو امن کی راہ کو اور پیچیدہ بنانے کی کوش کرتے ہیں۔
دوسری جانب ترجمان افغان طالبان کا کہنا ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کے لیے بلائے گئے لویا جرگے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
طالبان نے لویا جرگہ میں شرکت کرنے والے افغان عمائدین کو پیغام دیا ہے کہ تمام فریقین کو امن کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے سے باز رہنا چاہیے، افغانستان کی آزادی اور اسلامی نظام نافذ کرنے کے خلاف کوئی بھی عمل ناقابل قبول ہو گا۔