دنیا
Time 07 اگست ، 2020

بیروت دھماکے: فرانسیسی صدر کا دورہ، عوام سڑکوں پر نکل آئی، 16 اہلکار گرفتار

لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے  دھماکے پر لبنانی عوام نے حکومت پرکوتاہی برتنے کا الزام لگا دیا۔

3 روز قبل بیروت میں ہونے والے دھماکوں میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 157 ہوگئی جب کہ 5 ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 

لبنانی عوام میں واقعے کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے  جس کا اظہار احتجاجی مظاہروں میں کیا جارہا ہے۔

بیروت کے مرکزی علاقے میں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اوراس دوران مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔

مشتعل مظاہرین نے جلاؤ گھیراؤ کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ بھی کیا جب کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز نے شیلنگ کی۔

دوسری جانب لبنان کی فوجی عدالت نے دھماکے سے تعلق پر بندرگاہ پر کام کرنے والے 16 افراد کوگرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔

حزب اللہ نے پورٹ پر کسی قسم کا اسلحہ جمع کرنے کے الزام کو مسترد کردیا

ادھر لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے پورٹ پر کسی قسم کا اسلحہ جمع کرنے کے الزام کو مسترد کردیا ہے۔

مزاحمتی تنظیم کے سربراہ حسن نصر اللہ کا کہنا ہے کہ پورٹ پر حزب اللہ کے گودام پر حملے کا الزام پروپیگنڈا ہے کیونکہ پورٹ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی مزاحمتی تنظیم کا وہاں کوئی گودام ہے۔  

فرانسیسی صدر کا بیروت کا دورہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی بیروت کا دورہ کیا اور عوام سے بھی گھل مل گئے۔ فرانسیسی صدر دھماکے سے متاثرہ شہریوں سے گلے بھی ملتے رہے اور انہیں دلاسہ بھی دیا۔

فرانسیسی صدر دھماکوں کے بعد لبنان پہنچنے والے پہلے غیر ملکی سربراہ مملکت ہیں۔

مزید خبریں :