10 اگست ، 2020
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین رسالت اور مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے خلاف مقدمات کے فیصلے کی مدت کا تعین کرنے کی درخواست پر سیکرٹری قانون، سیکرٹری داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو نوٹس جاری کردیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے شہری حافظ احتشام کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل ملک مظہر جاوید نے عدالتی استفسار پر بتایاکہ توہین رسالت اور مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کا کیس 2017ء میں درج ہوا اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہے جس میں وہ شکایت کنندہ ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ توہین رسالت کے کیسز کے بروقت فیصلے نہ ہونے کا تدارک نہ کیا گیا تو انتشار جنم لے سکتا ہے، ایسے مقدمات کے لیے ٹرائل کورٹ سے فیصلے اوراعلیٰ عدلیہ میں اپیلوں کے لیے مدت کا تعین کیا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت ان مقدمات کے فیصلوں کی مدت کے تعین کے لیے قانون سازی کا حکم دے اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کو زیر سماعت مقدمے کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا جائے۔
جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ عدالت سے اس مقدمے کی رپورٹ لے لیں پھر دیکھ لیتے ہیں۔
عدالت نے سیکرٹری قانون، سیکرٹری داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کو نوٹس جاری کردیےکرتے ہوئے 18 اگست تک جواب طلب کر لیا ہے۔