11 اگست ، 2020
سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی و مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی قومی احتساب بیورو (نیب) کے لاہور دفتر میں پیشی کے موقع پرہنگامہ آرائی کی قومی اسمبلی میں بھی گونج سنائی دی۔
واقعے کے حوالے سے قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی نیب کے آفس آج پیشی تھی، کوئی بھی لیڈر عدالت آئے تو کارکن جمع ہو جاتے ہیں لیکن ن لیگ کے کارکنوں پر فورس کا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نوٹس کا جواب دینے کے لیے وہاں پہنچیں تھیں، مریم کی گاڑی کا شیشہ توڑا گیا، پتھراؤ کیا گیا اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں اتنا پہرہ نہیں ہوتا جتنا نیب دفتر کے باہر ہوتا ہے، ایسے اقدامات سیاست کو بدنام کرتے ہیں، ریاستی جبرکا کوئی اچھا نتیجہ نہیں نکلتا، حکومت کی نااہلی کی داستانیں خود پی ٹی آئی بیان کر رہی ہے۔
اس واقعے پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ لاہورمیں یہ واقعہ کیوں پیش آیا؟ اس سے پہلے اس طرح کا کوئی واقعہ ماضی میں نہیں ملتا لہٰذا واقعے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور نیب آفس کے اصل حقائق معلوم کرکے سب کے سامنے رکھے جائیں گے، کارکنان کو صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے، پولیس ایسے واقعات سے بچنے کی کوشش کرتی ہے لیکن احمقانہ حرکت کوئی بھی کرسکتا ہے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی قومی احتساب بیورو (نیب) میں پیشی کے دوران لیگی کارکنان اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں۔
نیب کے لاہور دفتر کے باہر پتھراؤ،لاٹھی چارج ،نعرے ،شیلنگ اور بد نظمی کی وجہ سے مریم نوازپراپرٹی کیس میں بیان ریکارڈ نہ کراسکیں اور نیب نے انہیں واپس روانہ کردیا۔