12 اگست ، 2020
شراب کا لائسنس جاری کرنے کے معاملے پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے دو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔
نیب لاہور نے شراب لائسنس کے اجرا کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو آج طلب کر رکھا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب اپنی ٹیم سے مشاورت کے بعد نیب حکام کے سامنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور تقریباً دو گھنٹے تک نیب آفس میں رہے۔
نیب حکام کے مطابق آج پیشی کے موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو سوالنامہ دیا گیا۔
نیب حکام کا بتانا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو 18 اگست تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ذاتی حیثیت سے نیب کے سامنے پیش ہوا، صرف ایک گاڑی میں بغیر پروٹوکول نیب کے دفتر گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیب کے سامنے اپنا مؤقف پیش کیا اور لائسنس کے معاملے پر حقائق سے آگاہ کیا، لائسنس کے معاملے پر ابہام دور کرنے کے لیے حقائق نیب کے سامنے رکھے۔
عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ہمارا دامن صاف ہے، جب بھی بلایا جائے گا اپنا مؤقف ضرور دوں گا، ہم آئینی اداروں کے احترام پر یقین رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہے، نیب میں پیش ہو کر قانون کی بالادستی کو تسلیم کرنے کی روایت قائم کی، عدالت اور خصوصی کمیشن میں بھی جا کر مؤقف پیش کر چکا ہوں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ گزشتہ روز نیب کے دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی اور قانون شکنی کا مظاہرہ کیا گیا، قوم نے کل قانون شکنی اور آج قانون پسندی کا مظاہرہ دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ قانون شکن عناصر نے خود کو ایکسپوز کیا، قانون کی پاسداری ہر شہری کا فرض ہے۔
عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ غلط کام نہ کیا ہے نہ کرنے دیں گے، پنجاب میں قانونی ضوابط کے مطابق امور حکومت چلا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز مریم نواز کی نیب دفتر پیشی کے موقع پر پارٹی رہنما اور لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی نیب دفتر کے باہر جمع ہوئی تھی اور اس موقع پر پولیس اور ن لیگ کے کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہو گئی تھی۔