Time 12 اگست ، 2020
پاکستان

’سول ایوی ایشن نے قومی ائیرلائن کے وقار کو ایسا نقصان پہنچایا جس کا مداوا نہیں ہوسکتا‘

فوٹو فائل—

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے پی آئی اے کے پائلٹ کی لائسنس معطلی اورنوکری سے برطرفی کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سول ایوی ایشن نے قومی ائیرلائن کے وقارکو ایسا نقصان پہنچایا جس کا مداوا بھی نہیں ہوسکتا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس  اطہرمن اللہ کی سربراہی میں پی آئی اے کے پائلٹ کی لائسنس معطلی اورنوکری سے برطرفی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت عدالت نے سول ایوی ایشن کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کو جواب جمع کرانے کیلئے آخری مہلت دی۔

اہم پوسٹ پر 2 سال سے مستقل ڈی جی کیوں تعینات نہیں کیا؟ چیف جسٹس اظہر من اللہ

سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سول ایوی ایشن حکام سے مکالمہ کیا کہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل وضاحت نہ کرسکے کہ ڈی جی سول ایوی ایشن کیوں تعینات نہ ہوسکا؟ اہم پوسٹ پر 2 سال سے مستقل ڈی جی کیوں تعینات نہیں کیا؟

اس پر وکیل سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جواب دیا کہ ہم نے اشتہار جاری کیا مگر ابھی تک کوئی تقرر نہیں ہوسکا۔

چیف جسٹس نے وکیل کے جواب پر کہا کہ جو کرنا ہے کریں لیکن قانون کے مطابق چلیں پھر آپ الزام عدالتوں پر لگاتے ہیں، آپ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر بھی درست طریقے سے عمل نہیں کیا، کیا یہ گورننس ہے آپ کی؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایوی ایشن حکام پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ آپ نے کیا اس سے ملک کے امیج اور پی آئی اے کو بہت نقصان ہوا، آپ نے قومی ائیر لائن کے وقارکو ایسا نقصان پہنچایا جس کا مداوا بھی نہیں ہوسکتا، آپ اس کی وضاحت نہیں کرسکتے،ریاست اس طرح نہیں چلتی۔

چیف جسٹس نے سی اے اے حکام سے کہا کہ قومی ائیر لائن کا امیج متاثر ہوا ہےکیا حساس معاملے کو ایسے ڈیل کرتے ہیں؟ عدالت دیکھنا چاہتی ہے آپ نے قانون کے مطابق کام کیا بھی یا نہیں۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سب سے اہم عہدے کا اضافی چارج سیکرٹری سول ایوی ایشن کو دینے پر وفاقی حکومت  کو تحریری وضاحت جمع کروانے کا حکم دیا اور  سماعت 8 ستمبر تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ جعلی یا مشکوک لائسنس کے الزام کے تحت حکومت نے پی آئی اےکے 141 پائلٹس سمیت 262 پائلٹس کی لسٹ جاری کی تھی اور انہیں معطل کردیا گیا تھا۔

جعلی لائسنس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد امریکا ، برطانیہ اور یورپی یونین نے پی آئی کے کی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ دیگر ممالک کی جانب سے بھی پاکستانی پائلٹس کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں۔

مزید خبریں :