دنیا
Time 14 اگست ، 2020

یو اے ای سے معاہدے کے اگلے ہی روز اسرائیلی وزیراعظم نے یوٹرن لے لیا

فائل فوٹو: اسرائیلی وزیراعظم

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے متحدہ عرب امارات سے باہمی تعلقات کا معاہدہ طے پانے کے باوجود مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کا منصوبہ ختم نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے متحدہ عرب امارات سے معاہدے کے ایک روز بعد ہی اپنے بیان میں مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے سے متعلق اہم بیان دیا۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات سے باہمی تعلقات کے معاہدے کے تحت وہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے میں تاخیر پر رضا مند ہیں لیکن یہ منصوبہ اب بھی ان کی ٹیبل پر موجود ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے ٹی وی پر خطاب میں کہا کہ انہوں نے صرف اس منصوبے میں تاخیر پر رضا مندی ظاہر کی تھی لیکن وہ اپنے حقوق اور اپنے زمین کے لیے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی خودمختاری کو بڑھانے کے منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، مغربی کنارے کے علاقوں میں امریکا کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ ہماری خودمختاری ہے۔

دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شہزادہ محمد بن زاید النہیان کی جانب سے ٹوئٹر پر بیان جاری کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ یو اے ای نے اسرائیل کے مغربی کنارے کے علاقوں کو ضم کرنے کے منصوبے کا جائزہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی علاقوں کو مزید اسرائیل میں ضم کرنے سے روکنے کے لیے ایک معاہدہ کیا گیا۔

عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ زیادہ تر ممالک اسے دو ریاستوں کے درمیان محفوظ حل کے لیے اہم قدم کے طور دیکھیں گے۔

فلسطین نے منصوبہ مسترد کردیا

علاوہ ازیں فلسطینی صدر محمود عباس نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کو سختی سے مسترد کیا ہے اور عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

محمود عباس کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ اسرائیلی عوام کے خلاف جارحیت اور فلسطین کاز سے دغا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات قائم کرنے کیلئے امن معاہدہ طے پایا۔

معاہدے کے تحت اسرائیل مزید فلسطینی علاقے ضم نہیں کرے گا، دو طرفہ تعلقات کے لیے دونوں ممالک مل کر روڈ میپ بنائیں گے۔

معاہدے کے مطابق امریکا اور متحدہ عرب امارات، اسرائیل سے دیگر مسلم ممالک سے بھی تعلقات قائم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے، اسرائیل سے امن کرنے والے ممالک کے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس آ کر مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکیں گے۔

مزید خبریں :