02 فروری ، 2020
فلسطینی اتھارٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام نہاد امن منصوبے کے خلاف اسرائیل اور امریکا سے تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطین کی مخالفت کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ فلسطین اسرائیل امن منصوبے کا اعلان تھا۔
امریکی صدر کی جانب سے اعلان کیے جانے والے امن منصوبے میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت رکھنے کا عہد شامل ہے جب کہ فلسطین کو مقبوضہ مشرقی یروشلم کے اندر دارالحکومت بنانے کی اجازت ہوگی۔
فلسطین پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ امن منصوبے کو مسترد کر چکا ہے۔
اس حوالے سے فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو سے کہتا ہوں مقبوضہ بیت المقدس برائے فروخت نہیں، فلسطینوں کے حقوق برائے فروخت نہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے امریکا اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ کسی ایسے منصوبے کو قبول نہیں کریں گے جو اسرائیل کو فلسطینیوں کی زمین پر قبضے کی اجازت دیتا ہو۔
دوسری جانب عرب ممالک کے اتحاد پر مشتمل تنظیم عرب لیگ نے بھی امریکی صدر کے امن منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔
عرب لیگ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ عرب لیگ اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے امریکا سے تعاون نہیں کرے گی جب کہ اسرائیل کو طاقت کے ذریعے اس اقدام پر عمل درآمد نہیں کرنا چاہیے۔
عرب لیگ کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق نہیں دیتا جب کہ اس سے امن کے قیام میں بھی مدد نہیں مل سکتی۔
ادھر لبنان کے دارالحکومت بیروت میں امریکی سفارتخانے کے باہر سیکڑوں افراد نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ میں امن منصوبے کے خلاف مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر مظاہرین نے فسلطین کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور مظاہرے کے دوران امریکا اور اسرائیل کے خلاف نعرے بھی لگائے گئے۔
امریکی صدر کے اس منصوبے کے خلاف دنیا بھر سے ردعمل آرہا ہے، ایران کی جانب سے بھی مذکورہ منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اس صدی کی سب سے بڑی غداری قرار دیا گیا۔
ترکی کا کہنا ہے کہ نام نہاد منصوبہ بے جان اور اسرائیلی بستیاں بنانے کے لیے ہے، جس کا مقصد دو ریاستی حل کو ختم کرنا اور فلسطین کے علاقے پر قبضہ ہے۔