21 اگست ، 2020
کراچی کے علاقے گزری میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کے قریبی دوست جنید نے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی سے متعلق تفتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور پتہ چلا ہے کہ استعمال ہونے والا اسلحہ سعد نصیر نامی شخص کے نام پر ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق سعد نصیر نے 2010 میں پستول خریدا تھا، سعد نصیر کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلحہ لائسنس سندھ سے جاری نہیں ہوا، اس کا ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ماہا کے قریبی دوست جنید کا بیان بھی قلمبند کر لیا گیا ہے۔
جنید نے اپنے بیان میں بتایا کہ مرحومہ سے گزشتہ 4 سال سے تعلقات تھے اور ہم جلد ہی شادی کرنے والے تھے۔
جنید کا کہنا تھا کہ ماہا کو روز نجی اسپتال میں پک اینڈ ڈراپ کرتا تھا، لیکن جس دن اس نے خودکشی کی اس دن ماہا نے مجھے گھر آنے سے منع کیا۔
خاتون ڈاکٹر کے دوست کا کہنا تھا کہ ماہا کا اکثر اپنے والدین سے جھگڑا رہتا تھا، ماہا گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے ڈپریشن میں رہا کرتی تھی۔
یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے گزری میں ایک خاتون ڈاکٹر نے مبینہ طور پر خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی تھی۔