22 اگست ، 2020
حکومت نے نواز شریف کی واپسی کےلیے برطانوی حکومت سے نئے رابطوں کا فیصلہ کیا ہے اور وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی ضمانت ختم ہوچکی، ان کا اسٹیٹس مفرور کا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھاکہ نواز شریف کو علاج کے لیے 8ہفتے بیرون ملک رہنے کی اجازت دی گئی تھی، انہیں اس دوران ایک ٹیکا بھی نہيں لگا، نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لیے تمام قانونی راستے اختیار کیے جائیں گے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف سزا یافتہ مجرم ہے، جس کا لندن کی سڑکوں پر گھومنا نظامِ انصاف کے ساتھ مذاق اور اس کے منہ پر طمانچہ ہے، نیب سے کہیں گے نواز شریف کو بطور سزا یافتہ مجرم وطن واپس لانے کےلیے کارروائی شروع کرے، ضمانتی شہباز شریف سے بھی پوچھا جائے گا۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی طبیعت ٹھیک ہے، انہیں واپس آکر اپنی سزا پوری کرنی چاہیے، پاکستان میں دہرا معیار نہیں ہوسکتا کہ باقی سزا یافتہ لوگوں کو پیرول نہ ملے، پیرول پر رہائی محدود مدت کے لیے ہوتی ہے، نوازشریف کو 2کیسز میں سزا ہوچکی ہے اور وہ لندن کی سڑکوں پر مزے سے گھوم پھر رہے ہیں۔
مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 23 دسمبر 2019 کو نوازشریف کی8 ہفتوں کی ضمانت ختم ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے شرط رکھی تھی کہ ضمانت کی مدت بڑھانے کے لیے پنجاب حکومت سے کہا جائے گا، میڈیکل بورڈ نے کہا کہ طبی بنیادوں پر ضمانت میں توسیع کے لیے فراہم کردہ تفصیل کافی نہیں، جس پر حکومت کی جانب سے 2 مارچ 2020 کو برطانوی حکومت کو خط لکھا گیا ، خط میں کہا گیا کہ نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہیں ہوئی اب ان کا اسٹیٹس مفرور کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس( ایف اے ٹی ایف) کی گائیڈ لائنز کی روشنی میں ہمیں اپنے منی لانڈرنگ کے قوانین میں ترمیم کرنی ہے، قانون تو ہم ہر صورت پاس کروائیں گے اور کسی بھی صورت بلیک میل نہیں ہوں گے، حکومت اپوزیشن کو این آر او پلس کسی صورت دینے کو تیار نہیں۔
مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ملک کے حکمران خاندان منی لانڈرنگ میں ملوث رہے،جب حکمران خاندان ہی منی لانڈرنگ میں ملوث ہو تو ملک کیوں گرے لسٹ میں نہ جائے۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف علاج کی غرض سے 19 نومبر 2019 سے برطانیہ میں موجود ہیں اور اب وفاقی حکومت نے نوازشریف کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کیاہے اورذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔