24 اگست ، 2020
قومی اسمبلی نے اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان گرما گرمی جاری رہی۔
دوروان اجلاس وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے اینٹی منی لانڈرنگ میں دوسری ترمیم کا بل پیش کیا تو پیپلزپارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف نے کہاکہ بل کے تحت کسی کوبھی کسی بھی جگہ وارنٹ کے بغیرگرفتارکیاجاسکتا ہے، نیب کو پراسیکیوشن میں شامل کیا گیا، بغیر وارنٹ کے کسی بھی ایجنسی کو گرفتاری کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ یہ کالا قانون منظور ہوگیا اور کل سیاستدانوں کے خلاف استعمال ہوا تو کون ذمہ دار ہوگا؟
وزیرقانون فروغ نسیم نے کہا کہ قانون اسلامی اصولوں ا وربنیادی انسانی حقوق کے خلاف نہیں جب کہ مشیر احتساب مرزا شہزاد اکبر کاکہناتھاکہ ایف آئی اے، ایف بی آر اور سی ٹی ڈی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی عہدہ رکھنے والے منی لانڈڑنگ کریں گے تو نیب تحقیقات کرے گا، کسی بھی قانون پر بات کرنے کو تیار ہیں لیکن کسی کی ذات کے لیے قانون سازی نہیں کریں گے۔
اس پر خواجہ آصف کاکہناتھاکہ نیب کو تالا نہیں لگانا چاہتے، نیب قانون کو متوازن کرنا چاہتے ہیں۔
اس دوران قومی اسمبلی نے اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020کی کثرت رائے سے منظورکرلیا اور اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کردی گئیں۔