پاکستان

کراچی میں ڈاکٹر ماہا کی خودکشی کے کیس میں نیاموڑ آگیا

کراچی میں ڈاکٹر ماہا کی خودکشی کے کیس میں نیاموڑ آگیا، ماہا کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ ماہا کو اس کے دوست اور 2 ڈاکٹرز پریشان کرتے تھے جنہوں نے خودکشی پر مجبور کیا۔

والد کی جانب سے ڈاکٹر ماہا کی خودکشی کی وجہ بننے والے 3 کرداروں کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست دے دی گئی ہے۔

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں گولی مار کر خود کشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا علی کے والد نے گزری تھانے میں 3 افراد کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست دی ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق درخواست گزار کا الزام ہے کہ مذکورہ 3 افراد کا کردار ان کی بیٹی کے خودکشی کرنے کا سبب بنا ہے، درخواست میں ماہا علی کے گزشتہ کئی سالوں سے دوست جنید، کلفٹن کے معروف اسپتال کے ایک ڈینٹسٹ اور  ایک ڈاکٹر کو نامزد ملزم ظاہر کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق درخواست میں چوتھے شخص کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے جس نے اپنے دوست سے پستول لے کر متوفیہ کو دی، تابش اور سعد پستول دینے کے الزامات کے تحت درج مقدمے میں پہلے ہی گرفتار اور ریمانڈ پر ہیں۔ 

پولیس ذرائع کے مطابق درخواست میں متوفیہ کے والد نے اپنی بیٹی ماہا علی کو تشدد کا نشانہ بنانے، زخمی کرنے اور نشے کا عادی بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔

درخواست گزار کے مطابق مذکورہ تینوں افراد کی جانب سے ٹینشن دینے کے باعث ان کی بیٹی نے خودکشی کی۔

پولیس حکام کے مطابق کسی لڑکی کے خودکشی کرنے پر مقدمہ درج کرنے کی کوئی دفعہ موجود نہیں ہے تاہم اس کی موت کی وجہ بننے والوں کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ 

درخواست پر اعلیٰ پولیس افسران اور ماہر تفتیش کاروں سے قانونی مشاورت کی جارہی ہے۔

مزید خبریں :