30 اگست ، 2020
کراچی میں آج پھر بارش کا امکان ہے مگر کلفٹن اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے کئی علاقوں سے ابھی تک جمعرات کو ہوئی بارش کا پانی ہی نکالا نہیں جا سکا۔
خیابان اتحاد، خیابان مسلم، خیابان محافظ، خیابان قاسم، خیابان شجاعت اور اطراف کی سڑکوں پر اب بھی برسات کا پانی کھڑا ہے جب کہ شاہراہوں سے پانی نہ اترنے کے باعث اکثر گھروں سے بھی پانی نہیں نکالا جا سکا ہے۔
ڈی ایچ اے ہو یا سرجانی ٹاؤن 4 روز ہو گئے نہ پانی کی نکاسی ہو سکی اور نہ ہی بجلی مکمل طور پر بحال ہو سکی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایات اور کے الیکٹرک کی درخواست کے بعد سندھ حکومت نے کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس اور کلفٹن میں بارش کے پانی کی نکاسی کا کام شروع کر دیا ہے۔ کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ نے بارش سے متاثرہ علاقوں میں نکاس آب کا کام شروع کردیا۔
ترجمان سی بی سی کا کہنا ہے کہ اس وقت 1500 ورکرز کلفٹن اور ڈی ایچ اے کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں، 146 چھوٹے پمپس اور 18 ہیوی پمپس کے ذریعے بارش کا پانی نکالا جا رہا ہے۔
دوسری جانب کراچی میں ڈیفنس اور کلفٹن سے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی نے ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے خلاف اسمبلی میں آواز اٹھانے کا اعلان کردیا۔
انہوں نے کہا کہ بارش کے بعد 3 روز تک یہاں کبھی بھی پانی جمع نہیں ہوا، یہاں نکانی آب کا نظام خراب ہے، سول سوسائٹی کو بھی MOVE کریں گے اور پٹیشن بھی فائل کریں گے۔