30 اگست ، 2020
وفاقی وزیر ریلوے اور سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد نے اپنی کتاب 'لال حویلی سے اقوام متحدہ تک' میں اپنی 50 سالہ سیاست کے متعدد اہم واقعات سے پردہ اٹھایا ہے۔
شیخ رشید کی352 صفحات کی کتاب میں 31 تصاویر اور 12 ابواب شامل ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور حکومت میں دھرنوں کے حوالے سے وفاقی وزیر نے انکشاف کیاہے کہ دھرنے سے متعلق طاہر القادری اور عمران خان کے درمیان لندن میں معاملات طے پائے تھے، آزادی مارچ پر گوجرانوالہ میں حملہ ہوا تو عمران خان نے کنٹینر سے چوہدری نثار کو فون کیا، عمران خان اپنی تحریک طاہرالقادری کی تحریک سےالگ اور منفرد رکھنا چاہتے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ 34 ارکان تحریک انصاف نے اسملبی سے استعفیٰ دیا تو سیاسی زلزلہ آگیا، قومی اسمبلی اور ٹی وی اسٹیشن جانے کا فیصلہ کنٹینر میں ہوا، جس سے جاوید ہاشمی متفق نہیں تھے لیکن عمران خان ہر حالت میں نواز حکومت گرانا چاہتے تھے، عمران خان نے انگلی اٹھانے کا اشارہ کیا تو میں نے آئندہ ایسے اشارے نہ کرنے کا مشورہ دیا۔
شیخ رشید لکتھے ہیں کہ عمران خان جو فیصلہ کر لیں پھر وہ نتائج کی پرواہ کیے بغیر پیچھے نہیں ہٹتے، دھرنے میں عمران خان نے چینی سفیر کو پیغام بھیجا کہ چینی صدر پاکستان آئیں تو وہ راستہ کلیئر دیں گے۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ لکھتے ہیں کہ جھوٹا الزام لگانا سیاست کی توہین سمجھتا ہوں، نواز شریف میری پٹیشن پر پاناما کیس میں نااہل ہوئے، سپریم کورٹ کے حکم سے شاہد خان عباسی کے خلاف ایل این جی کیس چیئرمین قومی احتساب بیورو(نیب) کو دیا۔
سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ وہ وردی کے بغیر صدر بننا چاہتے تھے، چوہدری برادران بینظیر بھٹو کو قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آراو) دینے کے حق میں نہیں تھے، پرویزمشرف انہیں این آراونہ دیتے تو آج ان کایہ حال نہ ہوتا، وقت نے پرویز مشرف کا مؤقف غلط اور چوہدریوں کا درست ثابت کیا۔
شیخ رشید لکھتے ہیں کہ پیپلزپارٹی کی عدم پیروی کے باعث بینظیر کے حقیقی قاتل باعزت بری ہوئے، یہ درست نہیں کہ بینظیر کے قتل سے قبل آصف زرداری سے ان کے تعلقات کشیدہ تھے، بینظیر نے قتل سے 24 گھنٹے قبل جن شخصیات پر شک کا اظہار کیا ان کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہوا۔
انہوں نے لکھا ہےکہ پاکستان این پی ٹی پر دستخط کر لیتا تو امریکا ایٹمی تنصیبات گھیرے میں لے سکتا تھا، پرویز مشرف اور ڈاکٹر عبدالقدیر کی ملاقات میں معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے تھے، ڈاکٹر عبدالقدیر نے ملاقات کے بعد جو بیان دیا وہ ان کا اپنا تھا جس پروہ معذرت کر چکے ہیں۔
شیخ رشید نے مزید لکھا ہے کہ میں نے آٹھویں جماعت کی عمر میں خود کشی کی ناکام کوشش کی، مری کی سیر سے تاخیر سے گھر پہنچا، پٹائی ہوئی تو خودکشی کا ارادہ کیا۔ خود کشی کے لیے زہر نہ ملا تو بستر کی چادر پھندا بنا کر پنکھے سے لٹک گیا، شور مچانے پر بھائی نے کمرے کا دروازہ توڑ کر مجھے خودکشی سے بچایا۔