پاکستان
Time 12 ستمبر ، 2020

موٹر وے پر خاتون سے زیادتی ڈاکوؤں کی پہلی واردات نہیں، باقاعدہ راستے بنارکھے ہیں

لاہور موٹر وے پر خاتون سے زیادتی ڈاکوؤں کی پہلی واردات نہیں بلکہ ڈاکوؤں نے جائے وقوع کے اطراف راستے بنا رکھے ہیں۔

لاہور موٹر وے پر واردات کی جگہ پر جیو نیوز کی ٹیم نے دورہ کیا جہاں سے تفتیشی ٹیموں کو بچے کا جوتا ملا تھا، جیو نیوز کو وہیں سے بچے کا ایک چشمہ بھی ملا ہے جو زيادہ پرانا نہیں۔

جائے وقوع پر ڈاکوؤں نے کھائی سے اوپر موٹروے تک آنے کے لیے باضابطہ راستہ بنا رکھا ہے اور چند سیکنڈز میں جنگل سے موٹر وے پر پہنچ جاتے ہیں۔

واردات کی جگہ سے تین راستے نکلتے ہیں جن میں سے ایک جنگل، ایک کھائی اور دوسرا تین دیہات کی طرف جاتا ہے۔

تینوں دیہات کے رہائشی بھی وارداتوں سے تنگ اور پریشان ہیں۔

خیال رہے کہ 9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔

دو افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالااور سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور موٹروے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی کرنے والے دونوں ملزمان کا سراغ لگالیا گیا۔

متاثرہ خاتون سے حاصل نمونے ملزمان کے ڈی این اے سے میچ کر گئے ہیں، ڈی این اے نمونے فارنزک لیبارٹری کے ڈیٹا بینک میں پہلے سے موجود تھے، دستیاب شناخت کے مطابق ایک ملزم کا نام محمد عابد اور دوسرے کا وقار ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق 27 سالہ عابد کا تعلق بہاول نگر سے ہے، وہ لاہور آتا جاتا رہتاہے، ملزم عابد اشتہاری مجرم ہے کئی وارداتوں کا ریکارڈ ہے۔ ملزمان تاحال فرار ہیں اور اس کی تلاش جاری ہے۔

مزید خبریں :