14 ستمبر ، 2020
کراچی: عیسیٰ نگری میں معصوم بچی مروہ کے زیادتی اور قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے جس میں مزید دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مروہ زیادتی و قتل کیس میں گرفتار دو ملزمان میں عبداللہ اور فیضو افغانی ہیں، ملزمان نے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بنا رکھے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ ملزم فیضو درزی اور ملزم عبداللہ کچرا چننے کا کام کرتا ہے، ملزمان مقتولہ مروہ کے علاقے میں ہی رہتے ہیں، ملزم عبداللہ پاکستانی پاسپورٹ بنوا کر برطانیہ گیا اور 7 سال وہاں مقیم رہنے کے بعد ڈی پورٹ کردیا گیا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ملزمان کے خلاف اہم شواہد ہیں، ملزم فیضو نے مروہ کو اغوا کیا اور زیادتی کی کوشش کی جب کہ ملزم عبداللہ نے مروہ کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ بچی کو قتل کرنے کے بعد بھی اس سے زیادتی کی گئی، مقتولہ مروہ کی لاش کو بوری میں ڈالنے سے پہلے ویسٹ کوٹ کے کپڑے میں لپیٹا گیا اور ٹرالی میں رکھ کر کچرا ڈالنے کے بعد خالی پلاٹ میں پھینکا گیا۔
خیال رہے کہ 5 سالہ بچی مروہ 4 ستمبر کی شام 7 بجے گھر سے نکل کر گلی میں ہی واقع دکان پر چیز لینے گئی تھی، دکان گھر سے صرف 20 قدم کے فاصلے پر ہے، بچی جب 10 منٹ تک چیز لے کر گھر واپس نہ آئی تو اس کی دادی نے تلاش شروع کردی۔
پولیس رپورٹ کے مطابق مروہ گھر سے نکلنے کے 10 منٹ کے اندر لاپتہ ہوگئی تھی، میڈیکل رپورٹ کے مطابق اسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر قتل کرکے لاش بوری میں بند کردی گئی۔
بچی کی لاش اگلے روز رات کو گھر کے قریب خالی پلاٹ پر بنی کچرہ کنڈی پر پھینکی گئی، میڈیکل رپورٹ کے مطابق مروہ کے اغوا اور لاش ملنے میں کم از کم 30 سے 32 گھنٹوں کا وقفہ تھا۔
پولیس کے مطابق 5 سال کی مروہ کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والا مبینہ ملزم گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس حکام کا بتانا ہے کہ ملزم نواز بچی کا پڑوسی ہے جو دیگر مشتبہ افراد کے ساتھ پہلے ہی زیر حراست تھا، شواہد کی بنا پر باقاعدہ اسے گرفتار کیا گیا اور ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد مزید تصدیق ہوجائے گی۔