مروہ قتل کیس میں ڈی این اے کیلئے مزید 5 افراد کے نمونے لے لیے گئے

جن مشتبہ افراد کے نمونے یونیورسٹی بھجوائے گئے ہیں ان میں مرکزی ملزم نواز بھی شامل ہے،فوٹو:فائل

کراچی کے  علاقے عیسیٰ نگری میں 5 سالہ کمسن بچی مروہ کے اغواء، زیادتی اور قتل کی واردات میں ملوث ملزمان کا سراغ لگانے کے لیے پولیس نے مزید 5 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کرلیے ہیں۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ایسٹ ساجد امیر سدوزئی کے مطابق اب تک 36 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے جاچکے ہیں جب کہ ان تمام 36 افراد کے ڈی این اے کے لیے نمونے بھی حاصل کیے جاچکے ہیں جن میں سے17سیمپلز گذشتہ روز سندھ یونیورسٹی جامشورو  پہنچا دیے گئے ہیں۔

جن مشتبہ افراد کے نمونے  یونیورسٹی بھجوائے گئے ہیں  ان میں مرکزی ملزم نواز بھی شامل ہے، اسی نواز نے پولیس کو کچرہ کنڈی پر رات گئے لاش کی موجودگی کی اطلاع دی تھی۔

جن افراد کے ڈی این اے نمونے لیےگئے ان میں سے بیشتر افراد کو شخصی ضمانتوں پر چھوڑا جا چکا ہے جب کہ متعدد افراد ابھی بھی زیر حراست ہیں، اس سلسلے میں آپریشن اور انویسٹی گیشن پولیس کی تین ٹیمیں مشترکہ طور پرکام کررہی ہیں۔

ایس ایس پی ساجد سدوزئی کے مطابق ہفتہ کی صبح بھی  بیشتر مقامات پر چھاپے مارے گئے اور سرچ آپریشن کے دوران مزید 3 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔

خیال رہے کہ 5 سالہ بچی مروہ 4 ستمبر کی شام 7 بجے گھر سے نکل کر گلی میں ہی واقع دکان پر چیز لینے گئی تھی، دکان گھر سے صرف 20 قدم کے فاصلے پر ہے، بچی جب 10 منٹ تک چیز لے کر گھر واپس نہ آئی تو اس کی دادی نے تلاش شروع کردی۔ 

پولیس رپورٹ کے مطابق مروہ گھر سے نکلنے کے 10 منٹ کے اندر لاپتہ ہوگئی تھی، میڈیکل رپورٹ کے مطابق اسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر قتل کرکے لاش بوری میں بند کردی گئی۔

بچی کی لاش اگلے روز رات کو گھر کے قریب خالی پلاٹ پر بنی کچرہ کنڈی پر پھینکی گئی، میڈیکل رپورٹ کے مطابق مروہ کے اغوا اور لاش ملنے میں کم از کم 30 سے 32 گھنٹوں کا وقفہ تھا۔

ابتدائی طور پر خدشہ ظاہر کیا گیا کہ بچی کی لاش جلائی گئی تھی تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ لاش بوری میں بند اور گرمی ہونے کی وجہ سے مسخ ہوئی، لاش سے ڈی این اے سیمپل لیے گئے  تھےجس کے بعد اب تک 36 افراد کے نمونے ڈی این اے کے لیے بجھوائے جاچکے ہیں اور ٹیسٹ کی رپورٹس کا انتظار کیا جارہا ہے۔

مزید خبریں :