14 ستمبر ، 2020
لاہور: موٹروے زیادتی کیس میں گرفتار کیے جانے والے ملزم شفقت نے خاتون سے زیادتی کا اعتراف کرلیا۔
جیونیوز کے مطابق پنجاب پولیس کے محکمہ سی ٹی ڈی نے گزشتہ روز گرفتاری دینے والے ملزم وقار الحسن کی نشاندہی پر گزشتہ روز دیپالپور میں کارروائی کی تھی جہاں سے شفقت نامی شخص کو حراست میں لیا گیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دیپالپور سے حراست میں لیے گئے ملزم شفقت نے دورانِ تفتیش خاتون سے زیادتی کا اعتراف کرلیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ اور ملزم عابد ڈکیتی کی غرض سے موٹروے پر موجود تھے جہاں انہوں نے ایک کار کو دیکھا تو کار کی ریکی کی۔
ذرائع کے مطابق شفقت نے مزید بتایا کہ واردات کی رات گاڑی کو سڑک کنارے کھڑا دیکھا تو عابد نے پہلے اس کا شیشہ توڑا، دونوں نے خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا، گاڑی کا شیشہ توڑنے سے عابد کا ہاتھ بھی زخمی ہوا۔
خیال رہے کہ جیو نیوز نے 10 ستمبر کو ہی موٹروے سے واردات کی جگہ پر خون کے نشانات ملنے کے بارے میں آگاہ کردیا تھا۔
پولیس کو دیے گئے بیان میں شفقت نے ایک ماہ پہلے بھی عابد کے ساتھ مل کر ایک خاتون سے زیادتی کی کوشش کا اعتراف کیا تاہم اس وقت دونوں ملزمان پولیس کے آنے پر فرار ہوگئے تھے۔
ذرائع کے مطابق ملزم شفقت کا پہلے سے بھی کرمنل ریکارڈ موجود ہے اور وہ ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ملزم شفقت کا ڈی این اے بینک میں پہلے سے ڈی این اے موجود نہیں تھا تاہم پولیس کی جانب سے شفقت کا فوری ڈی این اے کرایا گیا جو میچ کرگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملزم شفقت ماضی میں بھی اجتماعی زیادتی کے واقعات میں ملوث رہا ہے لیکن پولیس کے پاس ملزم کا ریکارڈ نہیں تھا۔
دوسری جانب پاکستان کا موسٹ وانٹڈ شخص کیس کا مرکزی ملزم عابد اب تک قانون کے شکنجے میں نہیں آسکا جس کی گرفتاری کے لیے پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے۔
اس سے قبل گزشتہ روز موٹر وے زیادتی کیس میں خود گرفتاری پیش کرنے والے ملزم وقار الحسن نے زیر حراست ایک اہم انکشاف کیا تھا۔
وقار الحسن نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ کیس کا مرکزی ملزم عابد ایک عرصے سے شفقت نامی شخص کے ساتھ وارداتیں کر رہا ہے، شفقت بہاولنگر کا رہائشی اور عابد کا دوست ہے۔
علاوہ ازیں موٹر وے زیادتی کیس میں خود پولیس کو اپنی گرفتاری پیش کرنے والے ملزم وقار الحسن کے سالے عباس نے بھی اپنی گرفتاری دیدی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ عباس نے شیخوپورہ میں خود کو پولیس کے حوالے کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم وقار الحسن نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا تھا کہ اس کا سالہ عباس اس کے نام پر جاری ہونے والی سم استعمال کر رہا تھا۔
9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا۔
اطلاعات کے مطابق دو افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا، موٹر وے کے گرد لگی جالی کاٹ کر سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ایف آئی آر کےمطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔
کار کا پٹرول ختم ہونے کے باعث موٹروے پر گاڑی روک کر خاتون شوہر کا انتظار کر رہی تھی، پہلے خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا، رشتے دار نے موٹر وے پولیس کو فون کرنے کا کہا۔
جب گاڑی بند تھی تو خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹر وے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق موٹروے ہیلپ لائن پر خاتون کو جواب ملا کہ گجر پورہ کی بِیٹ ابھی کسی کو الاٹ نہیں ہوئی۔
ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹر وے سے ملحقہ جنگل سے آئےاور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔
خاتون کی حالت خراب ہونے پر اسے اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے ۔ خاتون کی طبی ملاحظے کی رپورٹ فرانزک کے لیے بھجوا دی گئی ہے جبکہ خاتون کے رشتے دار کی مدعیت میں پولیس نےمقدمہ درج کر لیا۔
پولیس کے مطابق زیادتی کا شکار خاتون کے میڈیکل ٹیسٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت ہوئی ہے۔