پاکستان
Time 15 ستمبر ، 2020

شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس :پاکستان کے نئے نقشے پر اعتراض پر بھارت کو سبکی

بھارت کو شنگھائی تعاون تنظیم کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجلاس میں اُس وقت شکست اور ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب آن لائن اجلاس میں شرکاء نے بھارتی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کا پاکستان کے نئے سیاسی نقشے پر اعتراض مسترد کر تے ہوئے پاکستان کی پوزیشن کی حمایت کی۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈویژن ڈاکٹر معید یوسف نے بذریعہ ویڈیو لنک شنگھائی تعاون تنظیم کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجلاس میں شرکت کی۔ 

شنگھائی تعاون تنظیم کے بذریعہ ویڈیولنک نیشنل سیکورٹی ایڈوائزرز اجلاس میں بھارت کو اس وقت شکست اور سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب اجلاس کے شرکا نے بھارتی نمائندے اجیت دوول کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے پاکستان کی پوزیشن سے اتفاق کیا۔

اجیت دوول نے اجلاس میں ڈاکٹر معید یوسف کے بیک گراؤنڈ میں پاکستان کے نقشے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نقشے میں بھارتی علاقے شامل ہیں، اس پر پاکستان نےبھارتی دعوے کو جھوٹا قرار دے کر مسترد کر دیا۔

اجلاس کو بتایا گیاکہ جموں و کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے، عالمی قانون کے مطابق بھارت کو جموں و کشمیر کو اپنا علاقہ قرار دینے کا کوئی حق نہیں۔

پاکستان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات یو این چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات یو این قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں، پاکستان تنازع کشمیر کے اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری شماری کے مؤقف پر قائم ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم نے پاکستان کی پوزیشن سے اتفاق کیا، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے پاکستان کے نئے سیاسی نقشے پر اپنا مؤقف برقرار رکھا، پاکستان کا مؤقف نا صرف شنگھائی تعاون تنظیم نے قبول کیا بلکہ پزیرائی بھی کی۔

بعد ازاں بھارتی قومی سلامتی مشیر اجیت دوول اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے اور ان کی نشست خالی رہی۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈویژن ڈاکٹر معید یوسف نے تصدیق کی کہ بھارتی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے پاکستان اور میزبانی روس کی تقریر کا بائیکاٹ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے تین دن قبل روس کو شکایت کی تھی کہ پاکستان کے نمائندے کی جانب سے خطاب ہوگا تو اس میں نیا نقشہ نہیں نظر آنا چاہیے، ہم نے اس پر جواب دیا جس کی روس سمیت تمام ممالک نے تائید کی۔

مزید خبریں :