17 ستمبر ، 2020
کراچی کے متعدد علاقوں میں گیس پریشرکی کمی کے باعث شہریوں کو مشکلات کاسامنا ہے جب کہ صنعتوں میں پیداواری عمل بھی ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔
سردیوں سے قبل ہی شہر کے بیشتر علاقوں میں شہریوں کو گیس پریشر میں کمی کاسامناہے جب کہ بعض علاقوں میں گیس بالکل غائب ہے۔
لیاری، اورنگی ٹاؤن سمیت اولڈ سٹی ایریاز میں صورت حال زیادہ خراب ہے اورگھروں میں کھانا نہیں پک رہا اور شہری ہوٹلوں سےکھانا خریدنے پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب گیس کی قلت کے باعث پہلے سے مشکلات کا شکار صنعتیں مزید مشکل میں آگئی ہیں، صنعتوں میں مال نہیں بن رہا اور پیداواری عمل ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔
چیئرمین سی این جی اسٹیشنز اونرز ایسوسی ایشن کے مطابق کراچی میں 30 فیصد سی این جی پمپس گیس پریشرنہ ہونے کے سبب بند ہیں جب کہ بعض علاقوں میں گیس پریشرکبھی کم اورکبھی زیادہ ہورہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پرانی گیس فیلڈز کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے جس کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن کے نظام میں گیس کمی کا حجم 100سے بڑھ کر150 ملین مکعب فٹ ہوگیا جس کے باعث رواں موسم سرما میں گیس قلت بڑھنے کا خدشہ ہے۔
گیس میں کمی کے ساتھ شہر میں بجلی کی بھی لوڈشیڈنگ 10گھنٹے تک کی جارہی ہے اور کے الیکٹرک نے اس کی وجہ بھی گیس فراہمی میں کمی کو ٹھہرایا ہے۔
ادھر وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ پررد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی( ایس ایس جی سی) کراچی کے ساتھ دشمنوں والا سلوک کر رہے ہیں۔
امتیاز شیخ کے مطابق سردیاں شروع ہونے سے قبل گیس کی لوڈشیڈنگ سمجھ سے بالاتر ہے،وفاق نے کے الیکٹرک کو لوڈشیڈنگ کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔