پاکستان
Time 22 ستمبر ، 2020

منی لانڈرنگ کیس میں شہبازشریف کی عبوری ضمانت میں توسیع

لاہور ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ ن کے قائد  شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 24 ستمبر تک توسیع کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ شہباز شریف بطور وزیر اعلیٰ پنجاب بھی قومی احتساب بیورو (نیب) کے روبرو پیش ہوتے رہے ہیں،ان کے خلاف کرپشن، آمدن سے زائد اثاثوں سمیت دیگر جھوٹےالزامات لگائے گئے ہیں، لیکن  نیب کوئی الزام ثابت نہیں کرسکا۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ نیب نے میرے مؤکل کو ریفرنس سمیت کوئی دستاویز فراہم نہیں کیں،کسی دستاویز کو ٹرائل میں شامل نہیں کیا جارہا تو اس بنیاد پرکسی کے خلاف کیسےکارروائی کی جاسکتی ہے؟ نیب کا یہ طرزعمل انصاف کی شفاف فراہمی کےخلاف ہے، آئین کا آرٹیکل 10 اے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔

شہباز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ کسی بھی بینک نے مشکوک ترسیلات کی شکایت نہیں کی اورکیس میں کسی بینک آفیسرکو ملزم بھی نہیں بنایاگیا،منی لانڈرنگ اور مشکوک ترسیلات میں فرق ہے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت میں شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ  وزراء میڈیا پر نیب کے کاغذات میرے مؤکل کی تضحیک کے لیے لہراتے ہیں۔

جسٹس سردار احمد نعیم نے کہا کہ ہم شہزاد اکبر والی پریس کانفرنس کا ٹرانسکرپٹ دیکھ لیں گے، آپ بدنیتی والےدلائل پر آئیں۔

بطور وزیراعلیٰ ایسے فیصلےکیے جن سے میری فیملی کا نقصان ہوا، شہباز شریف

اس موقع پر شہباز شریف نے درخواست کی کہ عدالت موقع دے تو میں عدالت کو کچھ بتانا چاہتا ہوں، عدالت کی اجازت پر انہوں نے کہا کہ  میں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب ایسے فیصلےکیے جن سے میری فیملی کا نقصان ہوا، میرے بچوں کو اور میرے مرحوم بھائی کے بچوں کو اربوں روپےکا نقصان ہوا، میں اس کا مکمل ریکارڈ عدالت میں پیش کرسکتا ہوں۔

شہباز شریف کا بیان سننے کے بعد عدالت نے جمعرات 24 ستمبر تک کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت نےشہباز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں جس کے خلاف شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔

مزید خبریں :