23 ستمبر ، 2020
وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے سامنے پارلیمانی لیڈر کھل کر بات کرتے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے سب لوگ رابطوں میں ہیں، بلاول سے فضل الرحمان تک سب رابطے میں ہیں، اگر میں غلط کہہ رہا ہوں تو یہ لوگ کہیں کہ رابطے میں نہیں ہیں؟
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے سامنے پارلیمانی لیڈر کھل کر بات کرتے ہیں، ان کے سامنے پارلیمانی لیڈر کھل کر مدعا بیان کرتے ہیں، وہاں وزیراعظم بیٹھے ہوں تو شاید کوئی نیا ایشو کھڑا ہوجائے، وزیراعظم کے سامنے اپوزیشن کھل کربات نہیں کرسکتی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے رابطے رکھنا اُن کا کام ہے، بعض ملاقاتوں کا ایک ہی دن طے ہوتا ہے، آگے ’اے‘ مل رہا ہے تو پیچھے ’بی‘ مل رہا ہے اور سی میں آدھا گھنٹے کا فرق پڑ گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی کو ویٹنگ روم میں بٹھایا ہوا ہے لیکن سی کو علم ہے ’اے‘ اور ’بی‘ کون ہیں، ڈی کو بھی پتہ ہے ’اے‘، ’بی’ اور ’سی‘ کون ہیں، ایسے ہی سارے لوگوں نے ادھم مچا رکھا ہے۔
شیخ رشید نے گفتگو میں کہا کہ میں نے آئی ایس پی آر سے بات کی ہے اور انہیں کہا ہے کہ اگر اپوزیشن نے زیادہ باتیں کیں تو بیچ چوراہے پر ہنڈیا پھوڑ دوں گا، میں کسی سے نہیں ڈرتا۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی عسکری قیادت سے دو ماہ میں دو ملاقاتیں ہوئی ہیں، احسن اقبال عسکری قیادت کے ساتھ دونوں ملاقاتوں میں موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی ملاقات 5 گھنٹےاور دوسری ملاقات سوا 3 گھنٹے تک ہوئی، پہلی ملاقات میں شہبازشریف اور میں نے ایک ٹیبل پرکھانا کھایا۔
شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ خواجہ آصف اور احسن اقبال نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ون آن ون ملاقات بھی کی۔
تاہم اب ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ آرمی چیف سے محمد زبیر نے 7 ستمبر کو بھی ملاقات کی اور دونوں ملاقاتیں محمد زبیر کی درخواست پر ہوئیں، ملاقات میں نواز شریف اور مریم نواز سے متعلق باتیں ہوئیں۔