24 ستمبر ، 2020
سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو پروین رحمان کیس کا فیصلہ ایک ماہ میں سنانے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے پروین رحمان قتل کیس کی سماعت کی۔
جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا کہ یہ حیرانی کی بات ہے کہ گزشتہ 20ماہ سے ٹرائل تعطل کا شکار ہے، ملزمان بھی گرفتار ہیں کیس کا ٹرائل مکمل کیوں نہیں ہورہا؟
اس پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ پیر محمد شاہ نےکہا کہ شہادتیں اور بیانات مکمل ہو چکے، مقدمہ سپریم کورٹ میں ہونے کی وجہ سے کیس حتمی دلائل کے لیے رکا ہوا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے وکیل نےکہا کہ اس کیس میں پانچ ملزمان تھے ایک ملزم قاری بلال کو اسی شام قتل کر دیا گیا تھا، قاری بلال کا کیس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
اس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی تعلق نہیں تھا تو واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ کیسے میچ کر گیا؟
جسٹس عمر عطابندیال نےکہا کہ سپریم کورٹ نے کوئی حکم امتناع نہیں جاری کررکھا، ایک ماہ میں ٹرائل مکمل کیاجائے ۔
واضح رہے کہ اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کو 13 مارچ 2013 کو کراچی میں بنارس پل پر عبداللہ کالج کے قریب فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔