25 ستمبر ، 2020
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور ممبر قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کی آرمی چیف کے ساتھ ملاقاتوں کے حوالے سے جو ان گائیڈڈ میزائل فائر ہوا ہے یہ حکومت کو لے ڈوبے گا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اے پی سی سے پہلے ہونے والی ملاقاتوں سے اپوزیشن کے بیانیے پر کوئی فرق نہیں پڑا، یہ ملاقاتیں آج کی بات نہیں ہیں، اگر یہ بات چلائی جا رہی ہے تو یہ صرف اگست کے آخری ہفتے یا 7 ستمبر تک محدود نہیں رہے گی بلکہ یہ بات 2014 کے دھرنوں سے شروع ہو گی اور پھر الیکشن تک جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کا محاذ کس طرح سے بنا تھا، لوگوں کو بنی گالہ میں لا کر پٹے کس نے پہنائے تھے، پی ٹی آئی کے ٹکٹوں کی تقسیم کس طرح سے ہوئی تھی اور لوگوں کو کس طرح سے بلا کر کہا گیا تھا کہ آپ ن لیگ کا ٹکٹ نہ لیں، پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر لڑیں یا پھر آزاد ہو جائیں۔
رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا بجٹ کل کی بات ہے، کیا بجٹ اجلاس میں حاضری عمران خان کی حکومت پوری کر سکتی ہے؟ ایف اے ٹی ایف کی قانون سازی کے پس پردہ کیا ہوا ہے۔
شیخ رشید کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا یہ آدمی جو خود کو گیٹ نمبر 4 کا ترجمان بتاتا ہے، اگر اس نے ہی پیج چوراہے پر بھانڈا پھوڑنا ہے تو پھر یکطرفہ باتیں نہیں ہوں گی، پھر دوسری طرف سے بھی جواب آئے گا، یہ جو کہتے ہیں کہ ہم ایک پیج پر ہیں تو پھر اس پیج کو بھی پڑھا جائے گا۔
حکومت اور فوج کے ایک بیج پر ہونے سے متعلق سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ ایک پیج پر نہیں ہیں، وہ کب مانتے ہیں کہ ہم سلیکٹڈ ہیں، ہم چل نہیں رہے چلائے جا رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کی آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جب دھرنا ختم کر رہے تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ ہم سے کچھ وعدے ہوئے ہیں، ٹھیک ہے ان کی ملاقات ہوئی ہو گی، اگر اس ملاقات کا ایک حصہ پنڈی والے صاحب بتا رہے ہیں تو پھر اس کا دوسرا حصہ مولانا فضل الرحمان کو بتانا پڑے گا، محمد زبیر کو بھی بتانا پڑے گا کہ وہ ان دو ملاقاتوں کے علاوہ کبھی اس سے پہلے بھی ملے ہیں یا نہیں ملے۔
رہنما ن لیگ نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ انہوں نے تو دعویٰ کر دیا کہ 36 سال میں کبھی آرمی چیف محمد زبیر سے نہیں ملے جب کہ میری معلومات کے مطابق محمد زیبر کے آرمی چیف کے ساتھ خاندانی تعلقات ہیں اور ان کا یہ تعلق کافی پرانا ہے، جب محمد ذبیر اس کی وضاحت کریں گے تو آپ اندازہ کر لیں کہ اس کا نقصان اے پی سی کو ہو گا، پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کو ہو گا یا کسی ادارے کو ہو گا یا پھر ریاست کو ہو گا، اس کا اچھی طرح سے جائزہ لے لیں، اس کے بعد اگر کسی کو تماشا لگانا ہے تو لگائیں۔
حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ یہ تو ان گائیڈڈ میزائل فائر ہو رہے ہیں، یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اپوزیشن پر فائر ہو رہا ہے یا پھر اے پی سی پر ہو رہا ہے یا پھر پی ڈی ایم پر ہو رہا ہے، نہیں یہ وہاں پر جا کر فائر نہیں ہو رہا بلکہ یہ کسی اور جگہ جا کر لگے گا اور حکومت اس سے محفوظ نہیں رہے گی۔
پارلیمانی رہنماؤں کی آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے رہنما ن لیگ کا کہنا تھا اس ملاقات میں سب پارلیمانی رہنما موجود تھے اور وہ ملاقات گلگت بلتستان کے الیکشن کے حوالے سے تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کا کام ہی تقریر کرنا اور ملاقاتیں کرنا ہوتا ہے، اگر سیکیورٹی کے معاملے پر متعلقہ ادارے سے ملاقات ہوئی ہے تو اس میں تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن یہ جو ان گائیڈڈ میزائل فائر ہوا ہے یہ حکومت کو لے ڈوبے گا، اس فائر نے حکومت کو لگتا ہے یہ اپوزیشن کا کوئی نقصان نہیں کر سکے گا۔