26 ستمبر ، 2020
بھارت میں اس وقت اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کی تحقیقات کے دوران دپیکا پڈوکون سمیت کئی بڑی اداکاراؤں کی واٹس ایپ چیٹ تحقیقاتی اداروں کے ہاتھ لگی ہیں جس کے بعد ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
اگرچہ ان چیٹس کا حصول تحقیقاتی اداروں کے لیے بڑا اہم ہے مگر اس سے واٹس ایپ کی سیکیورٹی اور پرائیویسی کے حوالے سے بھی متعدد سوالات اٹھائےجا رہے ہیں۔
یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ واٹس ایپ پر کی جانے والی گفتگو "اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ" ہوتی ہے یعنی پیغام بھیجنے اور موصول کرنے والوں کے سوا واٹس ایپ سمیت کوئی بھی ان پیغامات کو نہیں پڑھ سکتا۔جب کہ واٹس ایپ پر اس فیچر کو کوئی بھی صارف خود سے بند بھی نہیں کر سکتا۔
لیکن واٹس ایپ کے دعوؤں اور پالیسی کے باوجود دپیکا پڈوکون کی چیٹ لیک ہو گئیں۔
یہ بات اہم ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے واٹس ایپ کے الگ اصول ہیں اور یہ ادارے واٹس ایپ کو معلومات کے حصول کے لیے درخواست دے سکتے ہیں جس کے بعد واٹس ایپ ان کا عالمی معیارات بشمول انسانی حقوق اور قوانین کے تحت جواب دیتا ہے۔
واٹس ایپ فوجداری مقدمات کی تحقیقات کے لیے اکاؤنٹس کا ریکارڈ 90 روز تک اپنے پاس رکھتا ہے اور انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے شیئر کیا جا سکتا ہے۔
تاہم، یہاں یہ بات اہم ہے کہ قانون نافذ کرنے اداروں کے علاوہ کسی کی بھی درخواست کو واٹس ایپ قبول نہیں کرتا ہے۔
واضح رہے کہ دپیکا اور ان کی منیجر کرشما کی چیٹس لیک ہونے کے معاملے میں واٹس ایپ سے ریکارڈ نہیں لیا گیا ہے بلکہ دپیکا کی 2017 تک کی چیٹ سشانت سنگھ راجپوت کے سابق منیجر جیا ساہا سے حاصل کی گئیں اور کہا جا رہا ہے کہ جیا نے ان چیٹس کا بیک اپ بنا رکھا تھا۔
بیک اپ کے حوالے سے واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ اگر کسی بھی شخص نے اپنی چیٹس کا بیک اپ گوگل ڈرائیو یا ایپل کے آئی کلاؤڈ پر رکھا ہوگا تو اس کی سیکیورٹی کا ذمہ دار واٹس ایپ نہیں ہوگا اور وہ "اینڈ ٹو اینڈ پروٹیکشن "کے ذمرے میں نہیں آتی۔
اس لیے ایسے پیغامات یا چیٹس تک رسائی کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے مشتبہ شخص کے موبائل فون کو حاصل کرکے کلون یعنی کاپی بنا کر ایسی چیٹس تک بھی رسائی حاصل کر سکتے ہیں جنہیں ڈیلیٹ کیا جا چکا ہو۔
لیکن سب سے آسان طریقہ کسی بھی چیٹ کو لیک کرنے کا یہی ہو سکتا ہے کہ ایسی چیٹس کے اسکرین شاٹس لے کر انہیں محفوظ کر لیا جائے یا کسی کو بھیج دیے جائیں۔
تاہم یہ بات انتہائی اہم ہے کہ واٹس ایپ کی انکرپشن کو توڑنا تقریباً ناممکن ہے۔