Time 26 ستمبر ، 2020
پاکستان

’وزیراعظم ٹک ٹاک جیسی ایپس پر پابندی چاہتے ہیں‘

فوٹو: فائل 

وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان معاشرے میں بڑھتی عریانیت اور فحاشی پر شدید پریشان ہیں اور انہوں نے تمام متعلقہ حکام کو اس کی روک تھام کے لیے ہدایت کی ہے کیونکہ ایسا نہ ہوا تو اس کے نتیجے میں پاکستانی معاشرے کی سماجی و مذہبی اقدار تباہ ہو جائیں گی۔

دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک یا دو نہیں بلکہ 15؍ یا 16؍ مرتبہ اس معاملے پر مجھ سے بات کی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ مرکزی میڈیا اور سوشل میڈیا اور اس کی ایپلی کیشنز کے ذریعے پھیلنے والی فحاشی کی روک تھام کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کی جائے۔ 

شبلی فراز نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ عریانیت کی وجہ سے بچوں اور خواتین کے ریپ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں انہیں بتایا کہ ٹک ٹاک جیسی ایپس معاشرے کی اقدار کو زبردست نقصان پہنچا رہی ہیں لہٰذا اسے بلاک کرنا چاہئے۔ 

وزیر اطلاعات شبلی فراز کے مطابق انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو بتایا کہ سب سے پہلے ان ایپس سے رابطہ کیا جائے گا تاکہ وہ معاشرے کی اقدار کا احترام کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان پر کوئی غیر اخلاقی یا فحش مواد شیئر نہ کیا جا سکے۔

شبلی فراز نے کہا کہ وہ (وزیراعظم عمران خان) ایسے شخص ہیں جس نے اپنی پوری زندگی مغرب میں گزاری ہے لہٰذا وہ ہماری سماجی و ثقافتی اقدار کو سمجھتے ہیں، جن کا تحفظ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فحاشی کی روک تھام کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا، جب ان کی توجہ پی ٹی وی پر دکھائے جانے والے متنازع مواد کی طرف مبذول کرائی گئی، جسے سوشل میڈیا میں بھی نمایاں کیا گیا تھا، تو شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وہ جلد پی ٹی وی کے مینیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات کرکے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایسا کوئی مواد نشر نہ کیا جاسکے جو ہماری سماجی و مذہبی اقدار سے متصادم ہو۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جو بات میں اپنی بیٹی کے لیے پسند نہیں کرتا وہ میں کسی اور کی بہن بیٹی کے لیے بھی پسند نہیں کروں گا، سرکاری ٹی وی کو نجی چینلوں کے لیے ایک مثالی نمونہ ہونا چاہیے۔

اسی دوران معلوم ہوا ہے کہ پیمرا سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ نجی ٹیلی ویژن چینلوں کے ذریعے پھیلنے والی فحاشی کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں، تاہم ادارہ پرجوش انداز سے یہ کام نہیں کر رہا۔

دی نیوز کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے خصوصی معاون برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم باجوہ سے کہا ہے کہ پاکستانی ڈراموں اور فلموں کو غیر اخلاقی اور فحش مواد سے پاک کرنے کے لیے جامع حکمت عملی لائی جائے۔

وزیراعظم عمران خان نے باجوہ سے کہا ہے کہ ایسے ڈرامے اور فلمیں لائی جائیں جن میں عظیم اسلامی تاریخ پیش کی جائے، نوجوانوں کو مسلم ہیروز کے کردار اور ان کی کامیابیوں سے آگاہ کیا جائے اور تعمیری کام سامنے لایا جائے جو فحش اور غیر اخلاقی مواد سے پاک ہو۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ باجوہ پہلے ہی پی ٹی وی اور ڈرامہ نگاروں اور ٹی وی ڈرامہ نگاروں اور پروڈیوسرز کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ پاکستانی فلموں کو بالی ووڈ مرکزیت کے رجحان سے دور کیا جا سکے اور اس راہ پر ڈالا جا سکے جس پر ترکی اور ایران کامیابی کے ساتھ گامزن ہیں۔

ترک ڈرامہ ارطغرل، جو وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی وی پر نشر کیا جا رہا ہے، بہت بڑی کامیابی ہے اور اس نے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ اسی طرح، وزیراعظم نے پی ٹی اے کو بھی ہدایت کی ہے کہ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا اور اس کی ایپس کو فحش مواد سے پاک کیا جائے۔

پی ٹی اے چیئرمین میجر جنرل (ر) عامر عظیم باجوہ نے حال ہی میں اس نمائندے کو بتایا تھا کہ وزیراعظم عمران خان فحاشی کی وجہ سے معاشرے کی سماجی، ثقافتی اور مذہبی اقدار کی تباہی سے پریشان ہیں۔ پی ٹی اے چیئرمین کا کہنا تھا کہ آئین اور ملکی قانون کے مطابق، فحش اور غیر اخلاقی مواد پھیلایا نہیں جا سکتا۔

حال ہی میں پی ٹی اے نے پانچ ڈیٹنگ ایپس پر پابندی عائد کر دی جو عریانیت کے فروغ میں ملوث تھیں حتیٰ کہ ہم جنس پرستی کو فروغ دے رہی تھیں، ان ایپس میں براہِ راست نشریات کی سہولت تھی اور ان میں ایسا مواد تھا جو پاکستانی صارفین نے شیئر کیا تھا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح یہ ایپس ملک میں غیر اخلاقی ماحول کو فروغ دے رہی تھیں۔

قبل ازیں، میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق جولائی میں پی ٹی اے نے چائنیز سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کو حتمی نوٹس جاری کیا تھا جس میں اسے کہا گیا تھا کہ وہ فحش مواد کو روکے۔

اس کے علاوہ بیگو لائیو ویڈیو اسٹریمنگ ایپ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، اگرچہ یہ پابندی کچھ دن بعد ہٹا لی گئی کیونکہ ایپ نے غیر شائستہ مواد ہٹانے پر آمادگی ظاہر کی۔ پی ٹی اے نے انٹرنیٹ آپریٹرز کو بھی ہدایت جاری کی ہے کہ صارفین تک غیر قانونی اور غیر اخلاقی مواد نہ پہنچے۔

مزید خبریں :