Time 29 ستمبر ، 2020
پاکستان

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا 14 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور

لاہور:  احتساب عدالت نے شہباز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو نیب نے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت خارج ہونے پر آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے کیس میں گرفتار کیا تھا۔

نیب حکام نے شہباز شریف کو ٹھوکر نیاز بیگ کے دفتر منتقل کیا تھا جہاں سے نیب ٹیم سخت سیکیورٹی میں اپوزیشن لیڈر کو لےکر احتساب عدالت پہنچی۔

شہبازشریف کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر سخت سیکیورٹی تعینات کی گئی۔

نیب کی ٹیم نے شہبازشریف کو عدالت کے روبرو پیش کیا جہاں جج جواد الحسن نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

نیب نیازی گٹھ جوڑ کا مقابلہ کریں گے: شہبازشریف

عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ  نیب نیازی گٹھ جوڑ ناکام ہے، اس کا مقابلہ کریں گے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے احتساب عدالت میں اپنا مقدمہ خود لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

شہبازشریف کے دلائل

شہبازشریف نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں اپنا کیس خود لڑوں گا۔

انہوں نے کہا کہ جج صاحب میرے وکلا نے ہائیکورٹ کو بتایا کہ میرے خلاف نیب کے کسی گواہ نے بیان نہیں دیا، جب میرے والد صاحب کا انتقال ہوا تو ہم جدہ میں تھے، ہم تینوں بھائیوں اور ایک بہن نے جائیداد کو تقسیم کیا۔

اپوزیشن لیڈر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان آتے ہی میں نے وہ جائیداد اپنے بچوں کے نام کردی، میرے آفس ہولڈر ہونے کی وجہ سے میرے بچوں کے کاروبار کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پنجاب کے کاشتکاروں کا نقصان نہیں ہونے دیا، سرکاری خزانے کا ناجائز استعمال نہیں کیا، میں جانتا ہوں یہ پیسہ غربیوں ، یتیموں ، بیواؤں اور عام شہریوں کا ہے۔

لیگی صدر کا اپنے دلائل میں کہنا تھاکہ مجھے 2017 میں پنجاب حکومت کے چیف سیکرٹری نے سمری دی، سمری میں کہا گیا کہ پنجاب میں چینی اضافی ہے ایکسپورٹ کرنا چاہتے ہیں، میں نے کہا کہ اچھی بات ہےچینی ایکسپورٹ ہونی چاہیے۔

شہباز شریف نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ میں نے اس وقت حوش وحواس سے فیصلے کیے،  میں نے نشے یا بھنگ پی کر فیصلے نہیں کیے۔

نیب کے تفتیشی افسر گھُنے بنے ہوئے ہیں: شہباز شریف کے دلائل پر عدالت میں قہقہے

اپوزیشن لیڈر کے دلائل پر جج احتساب عدالت نے سوال کیا کہ یہ جو آپ نے مجھے تفصیلات دیں، یہ نیب کو بتائیں؟ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ یہ بولتے نہیں، نیب کے تفتشی افسر گھنے بنے ہوئے ہیں۔

شہباز شریف کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔

دورانِ سماعت عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ تفتیش تو مکمل ہوچکی، اب شہبازشریف کا ریمانڈ کیوں لینا ہے؟ اس پر پراسیکیوٹر عاصم ممتاز نے کہا کہ عدالت کو حقائق سے آگاہ کروں گا۔

نیب  کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ کل شہباز شریف سے پوچھا گیا لیکن انہوں نے واضح کیا کہ وہ کچھ نہیں بتائیں گے، ان سے کل گراؤنڈ آف اریسٹ پر دستخط کروائے گئے۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کہا کہ میں کوئی جواب نہیں دوں گا، پہلے سب کچھ بتا چکا ہوں۔

آپ کھڑے کھڑے تھک گئے ہوں گے، جج کا شہباز شریف سے مکالمہ

دورانِ سماعت جج نے شہباز شریف سے مکالمہ کیا کہ آپ کھڑے کھڑے تھک گئے ہوں گے اس پر اپوزیشن لیڈر کو کرسی دی گئی اور وہ بیٹھ گئے۔

اس موقع پر شہباز شریف نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی قانونی دلائل نہیں دوں گا، جتنا عدالت نے ریمانڈ دینا ہے عدالت دے دے۔

ملزم کو 13 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم

بعد ازاں عدالت نے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ ہر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے تھوڑی دیر بعد سناتے ہوئے نیب کی استدعا کو منظور کرلیا۔

عدالت نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا اور انہیں 13 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا گیاہے۔

شہباز شریف پر نیب ریفرنس کی تفصیلات

نیب ریفرنس کے مطابق 1990 میں شہباز شریف نے نقد اثاثے 2.121 ملین روپے ظاہر کیے تھے جو 1998 تک 14.865 ملین تک پہنچ گئے، بطور وزیراعلیٰ 2008 سے 2018 کے دوران شہبازشریف اور ان کے خاندان نے7 ہزار 328 ملین روپے کے اثاثے حاصل کیے۔

ریفرنس میں بتایا گیا ہےکہ شریف گروپ آف کمپنیز کے تحت 13 نئی کمپنیاں قائم کر کے 2770 ملین روپے کی سرمایہ کاری کی گئی، ان کمپنیوں کے ذرائع آمدن نامعلوم تھے۔

ریفرنس کے مطابق شہبازشریف نے تین بے نامی کمپنیاں بھی قائم کیں جن میں میسرز نثار ٹریڈنگ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے ملازمین نثار احمد اور علی احمد کے نام تھی، ان کمپنیوں نے 2400 اعشاریہ 088 ملین روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کی۔

نیب ریفرنس میں مزید بتایا گیا ہےکہ ملزم شہبازشریف نے غیرملکی اثاثوں سمیت لاہور، ڈونگا گلی اور ڈی ایچ اے لاہور میں 619 اعشاریہ 858 ملین روپے میں اثاثہ جات خریدے، اثاثوں کاجواز پیش کرنے کیلئے 1597 ملین روپے کی غیر ملکی ترسیلات اور1010 ملین روپے کا قرضہ ظاہر کیا گیا جو غلط ثابت ہوا۔

ریفرنس کے مطابق منی لانڈرنگ سے حاصل اثاثوں کی مالیت 6122 ملین روپے بنی جو 2018 میں 7328 ملین تک پہنچ گئی، شہبازشریف فیملی کے مجموعی ظاہرشدہ اثاثے584 اعشاریہ 444 ملین روپے تھے جو آمدن سےزیادہ تھے۔  

آشیانہ اور رمضان شوگر مل کیس میں گرفتاری اور رہائی

 قومی احتساب بیورو (نیب) نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر مل کیس میں 5 اکتوبر 2018 کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو گرفتار کیا تھا۔

گزشتہ سال لاہور ہائیکورٹ نے ہی دونوں کیسز میں شہبازشریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید خبریں :