01 اکتوبر ، 2020
سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں خاموش نہیں رہ سکتا، کوئی مجھے چپ کرانے کی کوشش بھی نہ کرے۔
لندن سے مسلم لیگ ن کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے ڈھائی سال بعد آپ سے ملوایا۔
نواز شریف نے کہا کہ ان کا مقابلہ سلیکٹڈ عمران خان سے نہیں، جواب عمران خان کو لانے والوں کو دینا ہوگا، عمران خان کٹھ پتلی ہے، مہنگائی کے ذمہ دار اسے لانے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ عوام کا مینڈیٹ چوری کرنے والوں کو سلام نہیں کرتے، سلام اسے کرتے ہیں جو آئین اور قانون کا احترام کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چاروں طرف نگاہ ڈالتا ہوں تو دل بہت غمگین ہوتا ہے، ہم کیا تھے کہاں جا رہے تھے، اب کہاں ہیں، کدھر جا رہےہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ 2018 تک لوگ خوشحال تھے، ہم نے محنت کرکے پاکستان کا نقشہ بدل دیا، زبانی جمع خرچ نہیں کر رہا، لفاظی نہیں ہے، آپ نے ہمارے کام اور حکومت کا مشاہدہ کیا، اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے ہر سیکٹر میں کارنامے انجام دیے۔
نواز شریف نے کہا کہ اللہ نے تین چار سالوں میں ہم سے کئی منصوبے لگوا دیے، ہمارے دور میں بجلی آگئی، دہشت گردی ختم ہو گئی، معیشت آسمان پر چلی گئی، قوم کی دعائیں ہمارے ساتھ تھیں اور تیزی سے کام ہو رہا تھا، گیس کے منصوبے لگ رہے تھے جو اپنی مثال آپ تھے۔
’آج 170 پر ہے، ڈالر مہنگا ہو گیا ہے، روپیہ مٹی میں مل گیا ہے‘
انہوں نے کہا کہ اکانومی چل پڑی تھی اور گروتھ ریٹ 5 اعشاریہ 8 تھا، آج گروتھ ریٹ منفی میں چلا گیا ہے، ہمارے زمانے میں ایک ڈالر 100 روپے کے لگ بھگ تھا، آج 170 پر ہے، ڈالر مہنگا ہو گیا ہے، روپیہ مٹی میں مل گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ نے ملک کو تباہ و برباد کر دیا ہے، آج یہ حالات پیدا ہوگئے ہیں کہ لوگ روٹی کھاتے ہیں تو سالن کے پیسے نہیں ہوتے، پانی کے ساتھ روٹی کھاتے ہیں، غریبوں سے پوچھیں وہ آٹا خریدیں یا بجلی اور گیس کا بل ادا کریں، غریب روٹی کھائیں گے یا دوائیں خریدیں گے جو ان کی پہنچ سے باہر ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں کیا ریاست مدینہ ایسی ہوتی ہے؟ ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں ہے، یہ سلیکٹڈ وزیراعظم ہے۔
’نواز شریف اس مٹی کا نہیں بنا ہوا جو دہرے معیار پر خاموش رہے‘
انہوں نے مزید کہا کہ میں خاموش نہیں رہ سکتا، کوئی مجھے چپ کرانے کی کوشش بھی نہ کرے، نواز شریف اس مٹی کا نہیں بنا ہوا جو دہرے معیار پر خاموش رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو گوشت تو دور کی بات، پلاؤ سال میں ایک بار نصیب ہوتا ہو گا، 30 ہزار روپے ایک طرف رکھیں، دوسری طرف ضروریات زندگی رکھیں، 30 ہزار روپے ختم ہو جائیں گے، ضروریات زندگی پوری نہیں ہوں گی، لوگ کیا کریں گے، بھیک مانگیں گے، قرضے لیں گے، سلیکٹڈ وزیراعظم سے پوچھیں چینی 50 روپے سے 100 روپے کلو کیسے ہو گئی، آج عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔
’او آئی سی کو چھوڑ کر نیا بلاک بنانے جارہے ہیں، مل کو کہاں لے کر جارہے ہیں؟‘
انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کو چھوڑ کر نیا بلاک بنانے جا رہے ہیں، یہ ملک کو کس طرف لے کر جا رہے ہیں، عمران خان کٹھ پتلی ہیں، مہنگائی کے ذمہ دار اسے لانے والے ہیں۔
2018 کے عام انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ن لیگ کے قائد کا کہنا تھا کہ ن لیگ والے جیتے ہوئے تھے، آر ٹی ایس بند کرکے ن لیگ کی جیتی ہوئی سیٹوں پر شکست دی گئی۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری آنکھوں کے سامنے بلوچستان کی حکومت کو گرایا گیا، بلوچستان کی حکومت کو گرا کر الیکشن کو سبوتاژ کرنے کے لیے نئے مہرے لائے گئے، ہم اندھے بہرے گونگے نہیں باضمیر لوگ ہیں۔
‘عمران خان جواب دیں بنی گالہ کی ریاست کہاں سے آئی؟‘
نواز شریف نے کہا کہ عمران خان آپ نے کبھی کوئی کاروبار نہیں کیا، بنی گالہ کی ریاست کہاں سے آگئی؟ پیسہ کہاں سے آیا، آپ کو اس کا جواب دینا ہوگا، ہم نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا مینڈیٹ چوری کرنے والوں کو سلام نہیں کرتا، ہم نے افواج پاکستان کی بڑی خدمت کی ہے، اللہ دوبارہ موقع دے گا تو خدمت کروں گا، پارٹی بھی افواجِ پاکستان کی خدمت کے جذبہ سے سرشار ہے، سرحدوں پر 24 گھنٹے ڈیوٹی دینے والوں کیلئے میری جان بھی حاضر ہے۔
’کسی کو ہروانا جتوانا بڑے جرائم ہیں، نواز شریف‘
نواز شریف نے کہا کہ کسی کو ہروانا اور جتوانا بڑے جرائم ہیں، پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال کر ڈبے بھرے گئے، چار ووٹوں سے سلیکٹڈ کو وزیراعظم بناتے ہو، ہم کیا گائے بکریاں ہیں جیسے چاہو گے ویسے چلاؤ گے، الیکشن کوسبوتاژ کرنا چھوٹا جرم نہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج میں بھی تنگ ہوں اور جھونپڑیوں میں رہنے والے بھی تنگ ہیں، نئے کپڑے اور جوتے خریدنے کے لیے لوگوں کے پاس پیسے نہیں، نیب کو بتانا چاہیے کہ علیمہ خان کو اب تک نوٹس کیوں نہیں بھیجا۔
انہوں نے کہا کہ جو آئین اور قانون توڑتا ہے پاکستان کے ساتھ غداری کرتا ہے اس کے لیے میرے دل میں کوئی احترام نہیں البتہ جو آئین اور قانون کا احترام کرتا ہے، اس کا ہم بھی احترام کرتے ہیں۔