02 اکتوبر ، 2020
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے لاہور سیالکوٹ موٹروے اجتماعی زیادتی کیس کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کر دی۔
چیئرمین پیمرا کی طرف تمام نشریاتی اداروں کو بھجوائے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ موٹروے زیادتی کیس کی میڈیا کوریج نہیں کی جائے گی۔
مراسلے کے مطابق اس معاملے کی کوریج پر پابندی کا فیصلہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے حکم پر کیا گیا ہے۔
مراسلے کے مطابق کیس میں ایک ملزم گرفتار جبکہ دوسرا مفرور ہے، اس لیے تمام ٹی وی چینلز زیادتی کیس کے متعلق خبریں دینا روک دیں۔
9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا۔
2 افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا، موٹر وے کے گرد لگی جالی کاٹ کر سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ایف آئی آر کےمطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔
کار کا پیٹرول ختم ہونے کے باعث موٹروے پر گاڑی روک کر خاتون شوہر کا انتظار کر رہی تھی، پہلے خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا، رشتے دار نے موٹر وے پولیس کو فون کرنے کا کہا۔
جب گاڑی بند تھی تو خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹر وے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق موٹروے ہیلپ لائن پر خاتون کو جواب ملا کہ گجر پورہ کی بِیٹ ابھی کسی کو الاٹ نہیں ہوئی۔
ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹر وے سے ملحقہ جنگل سے آئےاور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔
اس کیس میں پولیس نے سب سے پہلے ملزم وقار الحسن کو حراست میں لیا جس کی نشاندہی پر پولیس نے واقعے میں ملوث ایک ملزم شفقت کو حراست میں لیا جس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے اور وہ جیل میں ہے جبکہ دوسرا مرکزی ملزم عابد تاحال فرار ہے۔