Time 03 اکتوبر ، 2020
پاکستان

موٹروے زیادتی کیس: مرکزی ملزم عابد پانچویں بار پولیس کو چکما دے کر فرار

پولیس کی جانب سے مرکزی ملزم عابد کی مختلف حلیوں میں جاری کی گئی تصویر

لاہور: موٹروے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد ملہی ایک مرتبہ پھر پولیس کو چکما دے کر فرار ہو گیا۔

موٹروے زیادتی کیس کو 25 روز گزرنے کے باوجود بھی پولیس مرکزی ملزم عابد ملہی کو گرفتار نہیں کر سکی ہے اور پولیس ملزم کو گرفتار کرنے کی بجائے تبادلوں میں پڑگئی جب کہ 10 روز سے تحقیقاتی ٹیم کا اجلاس تک نہیں ہوسکا ہے۔

پولیس نے عابد کی گرفتاری کے لیے پھر ننکانہ صاحب میں چھاپہ مارا جہاں ملزم اپنی سالی سے ملنے آیا تھا لیکن خاتون نے محلے داروں کی مدد سے پولیس کواطلاع کی۔

پولیس کے پہنچنے پر ملزم عابد اہلکاروں کو دیکھتے ہی قبرستان کے راستے فرار ہوا۔

اس سے قبل بھی پولیس اور عابد ملہی کا چار مرتبہ آمنا سامنا ہو چکا ہے لیکن پولیس انتہائی قریب ہونے کے باوجود ملزم کو نہ پکڑ سکی۔

علاوہ ازیں وقت گزرنے کے ساتھ افسروں کی کیس میں دلچسپی بھی کم ہونے لگی ہے اور پولیس حکام اختیارات کے تنازعات میں الجھ گئے ہیں

10 روز سے تحقیقاتی ٹیم کا اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے تفتیش کے تقاضے بھی مکمل ہوئے۔

واقعے کا پسِ منظر

9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا۔

2 افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا، موٹر وے کے گرد لگی جالی کاٹ کر سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

ایف آئی آر کےمطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔

کار کا پیٹرول ختم ہونے کے باعث موٹروے پر گاڑی روک کر خاتون شوہر کا انتظار کر رہی تھی، پہلے خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا، رشتے دار نے موٹر وے پولیس کو فون کرنے کا کہا۔

جب گاڑی بند تھی تو خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹر وے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق موٹروے ہیلپ لائن پر خاتون کو جواب ملا کہ گجر پورہ کی بِیٹ ابھی کسی کو الاٹ نہیں ہوئی۔

ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹر وے سے ملحقہ جنگل سے آئےاور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔

اس کیس میں پولیس نے سب سے پہلے ملزم وقار الحسن کو حراست میں لیا جس کی نشاندہی پر پولیس نے واقعے میں ملوث ایک ملزم شفقت کو حراست میں لیا جس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے اور وہ جیل میں ہے۔

نوٹ: یہ خبر 3 اکتوبر کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی۔

مزید خبریں :